فاصلے، دوریاں اور تنہائی....(خوب صورت اشعار)

1 تعبيرية اتوار 5 اپریل‬‮ 0202 - (شام 7 بجکر 85 منٹ)

شیئر کریں:

فاصلے، دوریاں اور تنہائی....(خوب صورت اشعار) کہتے ہیں تنہائی خوف کو جنم دیتی ہے اور خوف پر قابو پانے میں مدد بھی۔ اسی طرح کبھی ایسا موقع بھی آتا ہے جب اپنوں سے دوری اختیار کرنا اور مصلحت کے تحت میل جول نہ رکھنا ہی بہتر ہوتا ہے۔

کرونا نے ہمیں ایک دوسرے سے دُور، اور ہم سے بعض افراد کو تنہا رہنے پر مجبور کر دیا ہے، لیکن یاد رہے کہ یہ دوری، فاصلے اور تنہائی ہماری زندگی اور صحت کو محفوظ بنا سکتی ہے۔ یہ سماجی فاصلہ وقتی ہے اور اسی میں ہماری بہتری ہے۔

آئیے، فاصلے، دوری اور تنہائی پر جذبات اور احساسات سے گندھے اشعار پڑھتے ہیں۔

قربتیں لاکھ خوب صورت ہوں دوریوں میں بھی دل کشی ہے ابھی *** فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا *** محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی ہمارے درمیاں یہ فاصلے، کیسے نکل آئے *** ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے تنہائی كے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر *** مجھے تنہائی کی عادت ہے میری بات چھوڑیں یہ لیجے آپ کا گھر آ گیا ہے ہات چھوڑیں *** خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے *** بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی تمہاری جھجک گئی *** جس کی ایما پہ کیا ترکِ تعلق سب سے اب وہی شخص مجھے طعنۂ تنہائی دے *** ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے *** ہم نے تمام رات جلائی ہیں خواہشیں دل ڈر گیا تھا برف سی تنہائی دیکھ کر *** ہمارا ربط کہاں بستیوں کی رونق سے ہمارا تم پہ بھی کب اختیار تنہائی *** تیرا پہلو تیرے دِل کے طرح آباد رہے تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی *** کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا تم نہ ہوتے نہ سہی ذکر تمہارا ہوتا