خواتین پرحاکم بننے والے مرد ذہنی مریض ہوسکتے ہیں، تحقیق

351 تعبيرية اتوار 27 نومبر‬‮ 6102 - (سپہر 4 بجکر 25 منٹ)

شیئر کریں:

خواتین پرحاکم بننے والے مرد ذہنی مریض ہوسکتے ہیں، تحقیق بلومنگٹن: وہ سخت گیر مرد جو خواتین پر حاکم بننا چاہتے ہیں یا انہیں جنسی کھلونا سمجھتے ہیں وہ ذہنی امراض کے شکار ہوسکتے ہیں۔ انڈیانا یونیورسٹی کے ماہرین نفسیات نے امریکی نفسیاتی تنظیم کے تعاون سے لگ بھگ 20 ہزار مردوں کا سروے کیا اور اس میں مردوں کے 11 روایتی رویوں کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین کو زیرِ تسلط رکھنے والے مرد حضرات لاشعوری طور پر ’’پلے بوائے رحجان‘‘ رکھتے ہیں اور وہ ڈپریشن سمیت کئی نفسیاتی امراض کے شکار ہوتےہیں لیکن ان کی اکثریت ڈاکٹروں کے پاس نہیں جاتی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنفی امتیاز نہ صرف ایک معاشرتی روگ ہے بلکہ یہ دماغی و ذہنی مسئلہ بھی ہے۔ یعنی جو حضرات مردانہ تسلط اور حاکمیت پر یقین رکھتے ہیں ان میں منفی نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جو مرد صنفی امتیاز میں جتنے شدید ہوتے ہیں ان میں ذہنی تناؤ اور دیگر امراض اتنے ہی زیادہ دیکھے گئے ہیں۔ ڈاکٹروں نے مردوں کے صنفی امتیاز کے ان 11 رویوں کا جائزہ لیا اور ان کا تعلق ذہنی صحت سے بھی ہے۔ جن میں خواتین سے جیتنے کی خواہش خطرات مول لینا خواتین کو جذباتی کنٹرول میں رکھنا تشدد بالادستی بلے بوائے یا جنسی رحجان خود مختاری ملازمت میں برتر عہدے کی تلاش خواتین پر قابو پانا ہم جنس پرستی سے بیزاری اور اعلیٰ معاشرتی عہدے کی خواہش ماہرین نے پہلے ان تمام مردوں کے صنفی اور معاشرتی رویوں کو نوٹ کیا اور اس کے بعد ان کی ذہنی و نفسیاتی کیفیت معلوم کی۔ ان میں سے پلے بوائے رویہ، خودمختاری اور خواتین پر طاقت رکھنے والے افراد میں ذہنی بیماری کا بلند تناسب دیکھا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بظاہر کچھ اچھے مردانہ رویئے بھی نفنسیاتی بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں جو ایک پیچیدہ امر کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسی طرح ملازمت میں اچھے عہدے کے خواہش مند افراد میں ڈپریشن کا زیادہ عنصر دیکھا گیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہےکہ ملازمت اور عہدے کی پیچیدگی نفسیاتی صحت کو متاثر کرسکتی ہے۔