راتب

3 تعبيرية جمعرات 12 جنوری‬‮ 3202 - (سپہر 5 بجکر 83 منٹ)

شیئر کریں:

راتب انکم ٹیکس انسپکٹر کو تین ماتحتوں کے ساتھ دیکھ کر اُس نے اپنی حالت درست کی پھر دکان کی گدی سے اُٹھ کر کھڑا ہوگیا۔

اُس نے عجلت سے ہاتھ جوڑ کر اُنہیں سلام کیا اور اُنہیں بٹھانے کے لیے سامنے پڑی کرسیوں کو اپنی دھوتی کے پلو سے صاف کرنے لگا۔

آنے والے افسر اپنی کرسیوں پر بیٹھ گئے تو وہ اُن کے کھانے کے لیے کچھ خشک میوے اور پھلوں کا جوس لے آیا۔

افسر اعلیٰ نے کھانے پینے کے بعد انگلیوں سے اپنی مونچھوں صاف کیں اور دکان دار سے حساب کتاب کا رجسٹر لے کر اُس کی پڑتال کرنے لگا۔ ایک صفحے پر اُس کی نظر ٹھہر گئی۔ وہ کچھ حیران سا ہوا پھر مسکرایا۔ اُس نے اپنے ماتحتوں کو وہ صفحہ دکھایا اور پڑھ کر سنایا تو وہ تینوں بھی مسکرانے لگے۔

"کیسے لوگ ہیں۔ انکم ٹیکس بچانے کے لیے کتّے کو ڈالی گئی روٹی کے ٹکڑے تک کی قیمتِ اخراجات میں لکھ دیتے ہیں۔” افسرِ اعلیٰ نے تبصرہ کیا۔

رجسٹر کے کھلے صفحے پر درج تھا: ” مورخہ بارہ فروری سنہ…. کتّے کا راتب 50 روپے۔”

دکان دار بھی کھسیانے انداز میں اُن کے ساتھ ہنسنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد وہ لوگ چلے گئے۔ دکان دار نے وہ رجسٹر دوبارہ کھولا۔ خشک میوے اور پھلوں کے جوس پر آنے والے اخراجات جوڑے اور رجسٹر میں ایک نئی سطر کا اضافہ کر دیا۔

تاریخ 20 اگست سنہ…. کتّوں کا کھانا 150 روپے۔

(درشن متوا کی اس ہندی کہانی کے اردو مترجم احمد صغیر صدیقی ہیں)