زہرہ بائی آگرے والی

1 تعبيرية منگل 17 جنوری‬‮ 3202 - (صبح 11 بجکر 82 منٹ)

شیئر کریں:

زہرہ بائی آگرے والی برصغیر میں کلاسیکی موسیقی کے لیے ممتاز گھرانوں سے وابستہ شخصیات کے علاوہ ہندوستان میں پیشہ وَر گلوکارائیں اور رقاص بھی اپنے فن و کمال کے سبب مشہور ہوئیں۔ انھیں طوائف اور مغنیہ بھی کہا جاتا تھا جو ہندوستان کی فن و ثقافت کا ایک اٹوٹ حصّہ رہی ہیں۔ انہی میں زہرہ بائی آگرہ والی بھی شامل ہیں جن کی آواز اس وقت کی مشہور گرامو فون کمپنی کے ریکارڈ میں‌ بھی محفوظ ہوئی۔

ایک زمانہ تھا جب یہ گانے بجانے والیاں اپنے اردو اور فارسی زبان و ادب کے عمدہ ذوق کی وجہ سے امرائے وقت اور شرفا کے نزدیک بھی قابلِ احترام تھیں۔ ناچ گانے کو اپنا پیشہ بتانے والی یہ عورتیں انگریزوں کے دور میں ’ڈانس گرل‘ کہلائیں، اور پھر 19 ویں‌ صدی کے آواخر میں‌ گلوکاری اور رقص کے لیے مشہور ان عورتوں کے کوٹھے عیّاشی اور جسم فروشی کے لیے بدنام ہونے لگے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان گانے والیوں نے اپنے زمانے میں کتھک، دادرا، غزل اور ٹھمری کو عروج دیا اور ہندوستان میں کلاسیکی موسیقی کو بڑی دھج سے زندہ رکھا۔

زہرہ بائی کا تعلق آگرہ کے موسیقار گھرانے سے تھا۔ ان کا سنہ پیدائش 1868ء ہے۔ وہ 1913ء میں وفات پاگئی تھیں‌۔ زہرہ بائی کی زندگی کا بیشتر عرصۂ حیات آگرہ میں بسر ہوا۔ وہ ان گلوکاراؤں میں سے ایک تھیں جنھوں نے 1900ء تک طوائف کی حیثیت سے کلاسیکی موسیقی کے فن کو زندہ رکھنے میں اپنا حصّہ ڈالا تھا۔ زہرہ بائی اپنے زمانے کی مشہور مغنیہ تھیں۔

آگرے سے تعلق رکھنے والی زہرہ بائی نے موسیقی کی تعلیم استاد شیر خان اور استاد کلن خان سے حاصل کی تھی۔ وہ اپنے شہر کی نسبت آگرے والی مشہور ہوئیں۔ انھوں نے امراء اور نوابوں کے دولت خانوں پر اپنے فن کا مظاہرہ کرکے خوب داد سمیٹی اور انھیں پٹنہ کے زمین داروں کے یہاں بھی گانے کے لیے مدعو کیا جاتا تھا۔ زہرہ بائی نے غزل اور ٹھمری کی تعلیم ڈھاکا کے استاد احمد خان سے حاصل کی تھی۔

ہندوستان کی اس مشہور مغنیہ کی خاصیت ان کا مردانہ آواز میں گانا بھی تھا۔ اس زمانے میں‌ ہندوستان میں گرامو فون کمپنیوں نے اپنا کاروبار شروع کیا تو زہرہ بائی آگرے والی کی آواز بھی ریکارڈ کی اور اس ایجاد کی بدولت زہرہ بائی کی آواز اور ان کے فنِ گائیکی کا ہندوستان بھر میں شہرہ ہوا۔ زہرہ بائی آگرے والی نے 1908ء میں ایک گرامو فون کمپنی سے معاہدہ کیا تھا جس کے تحت انھوں نے 2500 روپے میں 25 گیت ریکارڈ کروائے۔ یہ سلسلہ آگے بڑھا اور 1908ء سے 1911ء تک زہرہ بائی آگرے والی نے 60 گیت ریکارڈ کروائے۔ 1994ء میں زہرہ بائی کے ریکارڈ دوبارہ ترتیب دیے گئے اور ان کے فنِ موسیقی اور انداز کو بہت سراہا گیا۔

زہرہ بائی آگرے والی نے زندگی کی 45 بہاریں دیکھیں اور اپنے آبائی وطن آگرہ میں انتقال کیا۔