مردم شماری آئندہ سال 15مار چ سے15مئی تک ہو جائیگی، وفاق کا سپریم کورٹ میں تحریری جواب

13 تعبيرية جمعرات 8 دسمبر‬‮ 6102 - (رات 3 بجکر 03 منٹ)

شیئر کریں:

مردم شماری آئندہ سال 15مار چ سے15مئی تک ہو جائیگی، وفاق کا سپریم کورٹ میں تحریری جواب  اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اگلے سال15مارچ سے15 مئی تک مردم شماری مکمل کرنے کی تحریری رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرا دی ہے جبکہ عدالت نے کیس نمٹا دیا ہے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے حکومت کی مثبت رپورٹ پر ازخود نوٹس کا مقدمہ نمٹا دیا ۔عدالت نے قرار دیا کہ اس واضح جواب کے بعد بھی مقررہ مدت کے اندر مردم شماری نہیں ہوئی تو خلاف ورزی کی صورت میں دستخط کنندہ افسر اور حکومت کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔ بدھ کوکیس کی سماعت ہوئی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے شماریات ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری کے دستخط کے ساتھ جواب جمع کرایا جس میںکہا گیا تھا کہ عدالت کے کہنے کے مطابق اگلے سال15مارچ سے 15 مئی تک 2مہینے کے اندر مردم شماری کا عمل مکمل ہوجائے گا۔عدالت نے قرار دیا کہ اس واضح جواب کے بعدکیس نمٹا دیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ امید ہے حکومت اپنی یقین دہانی پر عملدرآمدکرے گی،فاضل چیف جسٹس نے کہا عملدرآمد نہ کیا گیا تو حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہوگی اور اس کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے ۔سپریم کورٹ نے محکمہ صحت حکومت سندھ میں غیر قانونی بھرتیوں کے بارے میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت 2 ہفتے کیلیے ملتوی کرتے ہوئے معاملہ عدالت کے علم میں لانے والے معطل کیے گئے محکمہ صحت کے ملازمین کو پیر تک تنخواہیں جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ سندھ حکومت نے رپورٹ دی ہے کہ دو سرکاری پوسٹوں پرتنخواہ لینے والے افسر دیدار علی جمالی کیخلاف کارروائی کا معاملہ وزیر اعلیٰ کے سامنے15دسمبرکو مقررہے جبکہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کومعطل کردیا گیا ہے۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ جیکب آبادکی ایک برادری کے61 افرادکی محکمہ صحت میں تقرریوں کے معاملے میں انکوائری شورع کردی گئی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کچھ تقرریاں جعلی ہوسکتی ہیں لیکن تقرریاں دو ہزار ایک اور چھ کے درمیاں ہوئیں اس لئے انکوائری سے پہلے کچھ نہیں کہاجاسکتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ یہ سوچ سوچ کر پریشان ہیں کہ اس ملک کی غریب عوام اور میرٹ والے لوگوںکا کیا بنے گا،ہم تو چلے جائیں گے لیکن ہر دور میں یہی ہوتا ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا ایک شخص جعلسازی کرکے 2 سرکاری ملازمتیں کر رہاہے اور اس کے خلاف اب تک کارروائی نہیں ہوئی،ہمیں معلوم ہے انکوائریاںکس طرح ہوتی ہیں، انکوائری کرنے والے وہی کرتے ہیں جس طرف لہر ہوتی ہے۔عدالت میں درخواستیں دائرکرنے والے ملازمین کو تنخواہوںکی عدم ادائیگی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری صحت کوکہا گیا ہے کہ اگر پیر تک تنخواہیں ادا نہیں ہوئیں توتوہین عدالت کا نوٹس جاری کیاجائے گا۔