ہاتھی دانت کی تجارت ۔ دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ بند ہوجائے گی؟

214 تعبيرية منگل 3 جنوری‬‮ 7102 - (دوپہر 3 بجکر 52 منٹ)

شیئر کریں:

ہاتھی دانت کی تجارت ۔ دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ بند ہوجائے گی؟ بیجنگ: چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں سال کے آخر تک ملک میں ہونے والی ہاتھی دانت کی تمام تجارت پر پابندی عائد کردے گا جس کے بعد امید ہے کہ ہاتھی دانت کی، دنیا کی سب سے بڑی غیر قانونی مارکیٹ کا خاتمہ ہوجائے گا۔ چین نے یہ فیصلہ ہاتھی دانت کی تجارت میں بے پناہ اضافہ اور اس کے باعث ہونے والی ہاتھیوں کی آبادی میں خطرناک کمی کے باعث دنیا بھر کے دباؤ کی وجہ سے کیا ہے۔ چین اور امریکا ہاتھی دانت کی تجارت کے لیے دنیا کی دو بڑی مارکیٹیں سمجھی جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں جمع کیا جانے والا ہاتھی دانت کا 50 سے 70 فیصد حصہ چین میں اسمگل کیا جاتا ہے۔ ہاتھی دانت ایک قیمتی دھات ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی قیمت کوکین یا سونے سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ اسے سفید سونا کہا جاتا ہے، اور یہی اس کے شکار کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ہاتھی دانت کو زیورات، مجسمے اور آرائشی اشیا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ خوبصورت اور شفاف ہونے کی وجہ سے یہ نہایت مہنگا ہے اور دولت مند افراد اسے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے مطابق ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق ہاتھی دانت کی تجارت نہ صرف ہاتھیوں کی نسل کو ختم کر سکتی ہے بلکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم غیر قانونی کاموں میں بھی استعمال کی جارہی ہے۔ اس غیر قانونی تجارت کو کئی عالمی جرائم پیشہ منظم گروہوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ چین میں تحفظ جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے افراد ایک عرصہ سے ہاتھی دانت کی تجارت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے موقع پر جب چین ایک بڑی معاشی طاقت بن چکا ہے، جنگلی حیات کی اس قسم کی غیر قانونی تجارت چین کا چہرہ مسخ کرنے کے برابر ہے۔ تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ ہاتھیوں کا تحفظ اسی صورت ممکن ہے جب اس پابندی پر خلوص نیت سے عمل کیا جائے۔ اس خبر کو لائیک یا شیئر کرنے اور مزید خبروں تک فوری رسائی کے لیے ہمارا اور وزٹ کریں