روزمرہ استعمال کی وہ اشیاء جو کینسر کا سبب بن سکتی ہے

156 تعبيرية اتوار 8 جنوری‬‮ 7102 - (صبح 6 بجکر 82 منٹ)

شیئر کریں:

روزمرہ استعمال کی وہ اشیاء جو کینسر کا سبب بن سکتی ہے ہر انسان کو اپنا گھر دنیا کی سب سے پیارا اور محفوظ ترین لگتا ہے لیکن اسی گھر میں روز مرہ میں استعمال ہونے والی ایسی اشیاء جو خطرناک بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے اور احتیاط کر کے بچا جاسکتا ہے۔ روزمرہ استعمال ہونے والی ان گھریلو اشیاء سے سرطان جیسی خطرناک اور جان لیوا بیماری بھی لاحق ہوسکتی ہے کیونکہ ان میں نائٹروبنزین، فارم ایلڈی ہائیڈ اور میتھائلین کلورائیڈ جیسے خطرناک مادّے شامل ہوتے ہیں۔ یہ مادّے پلاسٹک اور ربر سے بنے عام گھریلو سامان کے علاوہ مصنوعی خوشبوؤں تک میں چھپے ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خو شبودار موم بتیوں سے نکلنے والا دھواں انسانی صحت کے لیے مضر ہے، پیرافین ویکس سے بنی مو م بتیاں مضر صحت کیمیکل کا بڑی مقدار میں اخراج کرتی ہیں، موم بتی سے نکلنے والا دھواں سانس کے ذر یعے جسم میں داخل ہو کردمہ اور خارش کے علاوہ سرطان جیسی مہلک مرض کا بھی سبب بن سکتا ہے۔ یعنی اگر آپ کو اپنی اور اپنے بچوں کی صحت عزیز ہے تو خوشبودار موم بتیوں کو پہلی فرصت میں گھر سے نکال باہر کریں۔ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ دن میں دو بار دانتوں کو صاف کرنا بہت ضروری ہوتا ہے لیکن ٹوتھ پیسٹ میں ایسا کیمکل استعمال کیا جاتا ہے، جو کینسر اور دیگر بیماریوں کو متحرک کر سکتا ہے، یہ کیمیکل کینسر کے خلیات کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ فلورائیڈ ٹوتھ پیسٹ کے غلط استعمال دانتوں میں فلوروسس پیدا کر سکتا ہے، یہ ایک بہت خطرناک مادہ ہے، جو خون میں شامل ہو کر ہارمونز میں عدم توازن کا باعث بنتا ہے اور کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ گرم چائے کا استعمال سرطان کے امکانات بڑھا سکتا ہیں، چائے میں کیفین شامل ہوتی ہے، اگر پیتے وقت ان کا درجہ حرارت 65 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو تو وہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ہوا میں بدبو ختم کرنے اور ماحول خوشگوار بنانے کے لیے ایئر فریشنر کا استعمال بھی ہمارے یہاں گھروں میں عام ہوتا جارہا ہے لیکن ان ہی ایئر فریشنرز میں ایسے طیران پذیر نامیاتی مرکبات ہوتے ہیں جو کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایئر فریشنرز کی بڑی تعداد میں نہ صرف خطرناک، زہریلے اور کینسر کی وجہ بننے والے مرکبات ہوتے ہیں بلکہ ان کا اندراج ایئر فریشنر کے ڈبے پر موجود اجزاء کی فہرست میں بھی نہیں کیا جاتا۔ جلا ہوا کھانا بھی کینسر کا سبب بن سکتا ہے ، تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ کہ جلے ہوئے کھانے میں ایکریلیمائیڈ نامی زہریلے مادے پایا جاتا ہے ، جو تیزی کے ساتھ کینسر کا باعث بنتا ہے۔ یہ مادہ کاربوہائیڈریٹ کے حامل کھانوں میں پایا جاتا ہے۔ ایسے کھانے جن میں پروٹین ہوتا ہے ان میں یہ مادہ نہیں ہوتا۔ بالخصوص وہ کھانے جو 120ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ درجہ حرارت پر پکائے جاتے ہیں ان میں ایکریلیمائیڈ وافر مقدار میں پیدا ہو جاتا ہے۔ ان کھانوں میں بیکری کی اشیا، ٹوسٹ، تیل میں فرائی کئے گئے کھانے، کافی و دیگر اشیاءشامل ہیں۔ بات کچھ عجیب سی لگتی ہے لیکن شمپوؤں میں بھی زہریلے مرکبات شامل ہونے کی خبریں عرصہ دراز سے گردش میں ہیں، ان پر ابھی سائنسی مطالعات جاری ہیں لیکن ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ بعد کے پچھتاوے سے بہتر آج کی احتیاط ہے۔ پلاسٹک سے بنے ہوئے نیم شفاف پردے جنہیں نہاتے وقت کھینچ دیا جاتا ہے، ان میں بھی ایئر فریشنر کی طرح طیران پذیر نامیاتی مرکبات شامل ہوتے ہیں۔ یہ صرف غسل خانے ہی میں نہیں بلکہ ارد گرد ماحول میں بھی انتہائی معمولی مقداروں میں خارج ہوکر سرطان سمیت کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔   ہیئر ڈائی کا استعمال چھاتی کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے ، تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو پانچ سال یا اس سے زیادہ پارلر میں کام کرچکی ہیں ان خواتین میں اس کینسر کے کیسززیادہ سامنے آئے ہیں۔ریسورکینول ،ہارمون میں رکاوٹ ڈالنے والا کیمیکل ہے جو قدرتی ہارمونل توازن میں خلل ڈال کر چھاتی کے کینسر کے خطرات میں اضافہ کرسکتا ہے۔ اس خبر کو لائیک یا شیئر کرنے اور مزید خبروں تک فوری رسائی کے لیے ہمارا اور وزٹ کریں