آب و ہوا میں تبدیلی سے سیلاب اور خشک سالی سے متعلق بڑے دعوے درست نہیں، ماہرین

1573 تعبيرية ہفتہ 9 اپریل‬‮ 6102 - (دوپہر 1 بجکر 03 منٹ)

شیئر کریں:

آب و ہوا میں تبدیلی سے سیلاب اور خشک سالی سے متعلق بڑے دعوے درست نہیں، ماہرین نمی والے علاقوں کی مزید نمی اور خشک علاقوں کے مزید خشک ہونے کے کوئی خاص ثبوت نہیں، سائنسدان، فوٹو؛ فائل اسٹاک ہوم: سویڈن کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ آب و ہوا میں عالمی تبدیلی ( کلائمٹ چینج) کی وجہ سے سیلاب، خشک سالی اور قحط کے جو اندازے پیش کیے جارہے ہیں وہ حقیقت پر مبنی نہیں۔ اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے گزشتہ 1200 سال کا موسمیاتی ڈیٹا جمع کرکے اس کا تجزیہ کیا  ہے۔ اس کے لیے انہوں نے سمندری باقیات، درختوں کے دائروں، معدنیات اور دیگر معلومات کی بنا پر آبی ذخائراور آب و ہوا کے درمیان تعلق کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ کام شمالی نصف کرے تک ہی محدود ہے جس میں یورپ، ایشیا اور افریقا کے کئی ممالک شامل ہیں۔ اس بنیاد پر سائنسدانوں نے ’ زمین پر پانی اور موسمیاتی تعلق ‘ کا پورا نقشہ مرتب کیا ہے اور اس ڈیٹا کو کمپیوٹر پر ڈال کر اس کی سیمولیشن تیار کیں تو معلوم ہوا کہ نمی والے علاقوں کی مزید نمی اور خشک علاقوں کے مزید خشک ہونے کے کوئی خاص ثبوت نہیں ملے ہیں۔ 15 سے 19 ویں صدی میں شدید موسموں کے 2 اہم واقعات بھی تحقیق میں شامل کیے گئے جن میں مغربی امریکا کی ’ہولناک خشک سالی اور اور ایشیا میں مون سون نظام کا فیل ہوجانا بھی شامل ہے۔ سائنسدانوں نے یہ بھی دیکھا کہ گزشتہ 12 صدیوں میں نمی والے علاقوں میں نمی کی زیادتی اور کمی کا گراف یکلخت گھٹنے اور بڑھنے کی بجائے کبھی کم یا زیادہ ہوئی۔ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی جو موسمیاتی ماڈل بنائے جارہے ہیں ان کی پیشگوئیوں میں خامیاں ہیں اور اس کی بہت سی وجوہات ہیں اسی بنا پر عوام کو آب و ہوا کے ماڈل پر بہت زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 20 ویں صدی میں واقع ہونے والی گرمی اتنی شدید نہیں تھی کہ اس سے 21 ویں صدی میں غیرمعمولی اثر پڑے اور اسے جانچنے کے نظام پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے۔