نئی تجارتی پالیسی پر تنقید ؛ تاجر برادری نے برآمدی ہدف کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیدیا

134785 تعبيرية جمعرات 24 مارچ‬‮ 6102 - (دوپہر 3 بجکر 31 منٹ)

شیئر کریں:

نئی تجارتی پالیسی پر تنقید ؛ تاجر برادری نے برآمدی ہدف کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیدیا یف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر خالدتواب نے کہا کہ حکومت کا اعلان کردہ 35 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف غیرحقیقت پسندانہ ہے اور یہ ہدف پورا نہیں ہوپائے گا، ہماری ملکی برآمدات ٹیکسٹائل اور کاٹن پر بیس کرتی ہیں مگر پاکستانی کاٹن کی پیداوار40فیصد کم ہوگئی ہے اور14.8ملین بیلز کے بجائے 9.8ملین بیلز رہ گئی ہیں۔

اس کے علاوہ ملکی برآمدات6ماہ میں 14فیصد کم ہوئی ہے، ایسی صورتحال میں ہم تین سال میں برآمدات کو35ارب ڈالر لے جانے کا صرف خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔  یونائٹیڈ بزنس مین گروپ کے چیئرمین اور سارک چیمبر آف کامرس کے نائب صدر افتخار علی ملک نے تین سالہ تجارتی پالیسی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت زرعی شعبے کے لیے جتنی بھی مراعات دے اتنا کم ہے، جو قومیں کام نہیں کرتیں وہ پیچھے رہ جاتی ہیں، چائنا میں ہرفرد محنت کررہا ہے۔

ہمارے لوگ زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کریں،زرعی مصنوعات اگائیں،اپنی پروڈکٹ بنائیں اور ان کی برانڈنگ کریں، ایس ایم ایز کو فروغ دیں،آٹو موٹیو انڈسٹری کی جانب آئیں، محنت کی جائے تو تمام اہداف پورے ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے نئی زرعی مشینری اور پلانٹس درآمد کرنے پر100 فیصد مارک اپ سپورٹ اور پچاس فیصد سرمایہ کاری سپورٹ فراہم کرنے کے حکومتی اعلان کو سراہا۔ کے سی سی آئی کے صدر یونس بشیر نے کہا کہ حکومت بغیر مشاورت کے برآمدی ہدف مقرر کردیتی ہے۔

35ارب ڈالر کی برآمدات صرف کاغذوں میں ہی نہیں بلکہ یہ ہدف عملاً پوراکرنے کے لیے تجارتی پالیسی دینے کی ضرورت تھی۔ ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر اوریونائٹیڈ بزنس گروپ کے سیکریٹری جنرل زبیر طفیل نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی پالیسی تین سال کے لیے ہے اور اب حکومت کو ہی 35ارب ڈالر کا برآمدی ہدف پورا کرنے کے لیے سہولتیں دینا ہوں گی تاہم زرعی شعبے کے لیے جن مراعات کا اعلان کیا گیا ہے، وہ خوش آئند ہیں، اس سے زرعی سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری بھی ممکن ہے۔