صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائی کورٹ سے فریقین کو نوٹس جاری

1 تعبيرية بدھ 13 نومبر‬‮ 9102 - (دوپہر 5 بجکر 84 منٹ)

شیئر کریں:

صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائی کورٹ سے فریقین کو نوٹس جاری اسلام آباد: صدارتی آرڈیننسز کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق صدارتی آرڈیننس پاس کرنے کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں سماعت ہوئی، درخواست گزار کی جانب سے عمر گیلانی ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس جاری کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، عدالت حکومت کو پارلیمنٹ کی تعظیم برقرار رکھنے کا حکم دے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔

عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

صدارتی آرڈیننسز کے خلاف ن لیگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیایہ بھی پڑھیں:  صدارتی آرڈیننسز کے خلاف ن لیگ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے آرٹیکل 89 کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا ہے، درخواست گزار کے مطابق آرڈیننسز صرف ایمرجنسی میں جاری ہو سکتے ہیں، مستقل قانون سازی آرڈیننس سے نہیں ہو سکتی۔

واضح رہے کہ عدالت میں دائر درخواست میں درخواست میں صدر پاکستان، سیکریٹری پارلیمنٹ، سیکریٹری سینٹ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، اور سیکریٹری وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

قبل ازیں، رکن قومی اسمبلی نے عدالت کو بتایا کہ صدر مملکت کے اختیارات محدود ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا دونوں طرف ایگو کا معاملہ لگ رہا ہے، پارلیمنٹ کا کام ہے عوامی مسئلہ حل کریں، عدالت کے اور بہت سے کام ہیں، عدالتوں کو سیاسی مسائل سے دور رکھیں، بد قسمتی سے ڈکٹیٹر شپ نے بھی بہت سارے صدارتی آرڈیننس پاس کیے۔