مشعل اوباما اور ان کی بیٹی کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر میں لڑکی خاتون اول صاحبزادی نہیں بلکہ یمن سے تعلق رکھنے والی طالبہ ہے

43 تعبيرية پیر 13 جون‬‮ 6102 - (رات 3 بجکر 45 منٹ)

شیئر کریں:

مشعل اوباما اور ان کی بیٹی کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر میں لڑکی خاتون اول صاحبزادی نہیں بلکہ یمن سے تعلق رکھنے والی طالبہ ہے امریکی صدر باراک اوباما کی اہلیہ مشعل اوباما اور ان کی بیٹی کی تصویر جس میں لڑکی کے گاﺅن کے کیپ پر حدیث مبارک درج تھی اور کچھ دن سے سوشل میڈیا پر چل رہی تھی دراصل وہ مشعل اوباما کی بیٹی نہیں ہے بلکہ اس طالبہ کا تعلق یمن سے ہے جو کہ تعلیم کی غرض سے نیویارک میں مقیم تھی ۔ تفصیلات کے مطابق ایک تصویر کچھ دن سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی جس میں مبینہ طور پر کہا گیاکہ مشعل اوباما اپنی بیٹی کے گلے لگی ہوئی ہیں اور ان کی بیٹی کے گاﺅن کی کیپ پر حدیث مبارک درج ہے ،لیکن حقیقت میں وہ لڑکی خاتون اول کی صاحبزادی نہیں تھیں ۔وہ تصویر اصلی ہے لیکن اس میں موجود طالبہ مشعل اوباما کی بیٹی نہیں ہے ،یہ تصویر اصل میں خاتون اول کے انسٹا گرام کے اکاﺅنٹ پر 6جون 2016کو پوسٹ کی گئی تھی اور یہ تصویر خاتون اول کی سٹی کالج آف نیویارک میں تقریر کے آغاز سے قبل لی گئی تھی ۔ جبکہ خاتون اول کی جانب سے دیگر اور تصاویر بھی شیئر کی گئیں جن پر کئی اور تحاریر بھی درج تھیں جیساکہ ’آسمان حد نہیں ،یہ تو شروعات ہے ‘،’شکریہ ماں میں تم سے پیار کرتی ہوں ‘،۔مشعل اوباما نے اس تصویر کو اس لیے واضح کیا کیونکہ یہ طالبہ اپنے خاندان میں کالج سے گریجوایشن کرنے کا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی لڑکی تھی ۔ یہ تصویر دراصل عروبہ نامی لڑکی کی ہے جو کہ یمن میں پلی بڑھی ہے اوریہ 2006میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے نیویارک آئی ،اس نے اپنا لکھنے اور ادب سے متعلق جذبے کو دریافت کیا اور اپنی پڑھائی کو جاری رکھنے کافیصلہ کیا ۔عروبہ گریجوایشن کی ڈگری حاصل کر کے اپنے خاندان کی واحد لڑکی بن گئی ہے جس نے یہ اعزاز حاصل کیا اور اس دن یہی طالبہ اعزاز حاصل کرنے کیلئے سٹیج پر گئی اور مشیل اوباما سے ملاقات کی ،اور اس تصویر کو مشعل اوباما کی بیٹی کے ساتھ تصویر بنا کر پیش کر دیا گیا ۔مشیل اباما کی دونوں صاحبزادیوں میں سے کیس نے بھی سٹی کالج آف نیویارک میں پڑھائی نہیں کی۔ واضح رہے کہ مشعل اوباما کی بیٹی کے ساتھ تصویر والی خبر جس میں کہا گیا تھا کہ خاتون اول کی بیٹی کے گاﺅن کی کیپ پر حدیث درج ہے ،دراصل پاکستانی خبر رساں ایجنسی ’آن لائن ‘نے جاری تھی اور روزنامہ پاکستان کی ویب سائٹ پر بھی شائع ہو ئی تاہم یہ درست نہیں تھی ۔ نوٹ:روزنا مہ پاکستان اس غلطی کے باعث ہونے والی زحمت پر اپنے صارفین سے معذرت خواہ ہے ۔