کل کشمیریوں کا خاص دن، مودی سرکار کی پریشانیوں میں اضافہ، اشرف صحرائی گرفتار

1 تعبيرية اتوار 12 جولائی‬‮ 0202 - (صبح 6 بجکر 84 منٹ)

شیئر کریں:

کل کشمیریوں کا خاص دن، مودی سرکار کی پریشانیوں میں اضافہ، اشرف صحرائی گرفتار سری نگر: دنیا بھر میں کشمیری کل 13 جولائی کو یوم شہدائے کشمیر منائیں گے، دنیا بھر میں ایک بار پھر نہتے کشمیریوں پر بھارتی فورسز کے مظالم آشکار کیے جائیں گے، جس سے مودی سرکار ایک بار پھر تنقید کی زد پر ہوگی۔

حریت رہنماؤں نے کل یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کی کال دے دی ہے۔

13 جولائی 1931 کو سرینگر میں 22 کشمیریوں کو شہید کیا گیا تھا، پاکستان اور بیرون ممالک مقیم کشمیریوں کی جانب سے کل ریلیاں نکالی جائیں گی، جن میں بھارت کے مظالم اور قبضے کے حوالے سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے کے پُر زور مطالبات کیے جائیں گے۔

حریت رہنما سید علی گیلانی نے ایک ٹویٹ میں یوم شہدا منانے کی اپیل کی اور کہا کہ کشمیری بھارتی مظالم کے آگے کبھی نہیں جھکیں گے، اور آزادی کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔

سربرینیکا میں قتل عام کا دن، ’ہمیں خطرہ ہے مقبوضہ کشمیر میں بھی ایسا افسوسناک سانحہ نہ ہو‘سربرینیکا میں قتل عام کا دن، ’ہمیں خطرہ ہے مقبوضہ کشمیر میں بھی ایسا افسوسناک سانحہ نہ ہو‘

دوسری طرف وادی میں بھارتی فورسز کی جارحیت جاری ہے، حریت رہنما اشرف صحرائی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اشرف صحرائی کو صبح سویرے سرینگر میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا، قابض فورسز اشرف صحرائی کے بیٹے جنید صحرائی کو پہلے ہی نام نہاد آپریشن کے دوران شہید کر چکی ہے۔

دنیا کی انوکھی اذان

یوم شہدا ہر سال 13 جولائی 1931 کو برطانوی دور حکومت میں سرینگر کی سینٹرل جیل کے سامنے فائرنگ سے شہید ہونے والوں کی یاد میں منایا جاتا ہے، قرآن پاک کی بے حرمتی کے ایک واقعے کے خلاف مسلمان احتجاج کر رہے تھے، تو ان پر مقدمات بنا دیے گئے، عبدالقدیر نامی کشمیری رہنما کو بھی گرفتار کیا گیا، جن کا ٹرائل جیل میں ہو رہا تھا۔

گرفتار کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے سینٹرل جیل سرینگر کے باہر کشمیر کے مسلمان سراپا احتجاج بن گئے، اس دوران ظہر کی نماز کا وقت ہوا تو مظاہرین نے اذان بلند کی، ڈوگرہ حکمرانوں سے اللہ کی بڑائی برداشت نہ ہوئی، ڈوگرہ فوجیوں نے اذان دینے والے پر فائرنگ کھول دی جس سے وہ نوجوان شہید ہو گیا۔ اس کے بعد ایک اور نوجوان نے اٹھ کر اذان جاری رکھی اور اسے بھی فوجیوں نے گولی مار کر شہید کر دیا۔ اس طرح سے اذان مکمل ہونے تک 22 نوجوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے دی۔

اس ایمان افروز واقعے نے پوری ریاست کشمیر میں آگ لگا دی اور کشمیر میں جدوجہد آزادی کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔