ٹڈیوں سے متعلق یہ حقائق‌ شاید آپ کے علم میں نہ ہوں

1 تعبيرية پیر 1 جون‬‮ 0202 - (دوپہر 2 بجکر 84 منٹ)

شیئر کریں:

ٹڈیوں سے متعلق یہ حقائق‌ شاید آپ کے علم میں نہ ہوں کیا آپ جانتے ہیں گزشتہ سال کینیا میں ٹڈیوں کا کتنا بڑا لشکر دیکھا گیا تھا؟

سائنسی جریدے “نیچر” کے مطابق اس کا حجم امریکا کے مشہور شہر نیویارک سے تین گنا زیادہ تھا۔

ملک بھر میں اس وقت کرونا کے ساتھ ٹڈی دل کا بھی شور ہے جس کے باعث کسان اور زمیں دار مشکل میں ہیں۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور فصلیں جہاں ہماری غذائی ضروریات پوری کرتی ہیں، وہیں ہماری معیشت کے لیے بھی اہم ہیں۔

ٹڈیوں کے فصلوں پر بڑے حملوں کی وجہ پچھلے دو برسو‌ں کے دوران ہونے والی شدید بارشیں بتائی جاتی ہیں جس نے ان کی افزائش میں‌ مدد دی اور ان کی تعداد میں ہزاروں گنا اضافہ ہوا۔ ٹڈیوں کی افزائش کے لیے نم زمین زیادہ موزوں ہوتی ہے اور پچھلے چند سال کے دوران زیادہ اور تیز بارشوں کی وجہ سے انھیں پھلنے پھولنے کا موقع ملا ہے۔

پاکستان کے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے مطابق ایک مادہ دو سو سے 1200 بچے دیتی ہے اور ایک سال میں اس کی تین نسلیں پروان چڑھ سکتی ہیں۔

ٹڈی دل کا ایک لشکر کئی کلو میٹر رقبے پر فصلوں کو منٹوں میں برباد کردیتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ٹڈیوں کا جھنڈ بسا اوقات بہت بڑا بھی ہوسکتا ہے۔ ایک دن میں کسی ایک جھنڈ میں اربوں ٹڈیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں جن کا کسی کھیت پر حملہ کرنے کا سیدھا سا مطلب بربادی ہی ہوسکتا ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق ٹڈی دل روزانہ 120 کلومیٹر کا سفر کر سکتے ہیں اور کسی بھی مقام پر یہ جھنڈ اپنی بھوک مٹانے کے لیے فصلوں اور درختوں پر حملہ کردیتے ہیں۔