سنہری سائیکل اور ہوا میں اڑنے کی خواہش

197 تعبيرية اتوار 12 مارچ‬‮ 7102 - (دوپہر 2 بجکر 62 منٹ)

شیئر کریں:

سنہری سائیکل اور ہوا میں اڑنے کی خواہش دنیا میں موجود ہر شخص اپنی زندگی میں مختلف حالات سے گزرتا ہے۔ ان حالات میں مماثلت تو ضرور ہوسکتی ہے مگر ان حالات کا سہنے والے پر کیا اثر پڑتا ہے یہ یقیناً ایک مختلف امر ہے۔ لیکن ایک فنکار اپنے اوپر گزرنے والے حالات کو مختلف انداز سے محسوس کرتا ہے۔ اگر وہ ان حالات کو تصویر کرنے بیٹھے تو ان کا انداز بیاں عام افراد سے بالکل مختلف ہوگا۔ ایسی ہی کچھ تصویر ہمیں کراچی میں 7 فنکاروں کی نمائش میں ملتی ہے جو زندگی کے مختلف حالات کو مختلف انداز سے پیش کر رہے ہیں۔ کراچی کی مقامی آرٹ گیلری میں جاری یہ نمائش جس کا عنوان ’دل تو پاگل ہے‘ زندگی کے مختلف رنگوں اور ایک فنکار کے انہیں محسوس کرنے کے انداز کو پیش کر رہی ہے۔ یہ نمائش 7 فنکاروں احمد جاوید، ارسلان فاروقی، حیدر علی نقوی، جوویتا الواریز، نعمان صدیقی، قادر جتھیال، اور رزن روبن کے فن پاروں پر مشتمل ہے۔ ان میں سے کچھ نیشنل کالج آف آرٹس سے فارغ التحصیل ہیں۔ ان فنکاروں نے اپنے فن کو منی ایچر کی شکل میں پیش کیا ہے۔ اپنے خیالات کو متاثر کن انداز میں پیش کرنا اور وہ بھی آرٹ کی ایک منفرد شکل میں پیش کرنا نہایت مشکل کام ہے۔ یہ نمائش اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس کے فنکار 6 ہفتوں تک دنیا سے کٹ کر ایک جگہ پر رہے اور اس دوران انہوں نے اپنے فن پارے تخلیق کیے۔ نمائش کا انعقاد محمد ذیشان نامی فنکار نے کیا جو دن رات فنکاروں کے ساتھ ان کے فن کی تخلیق کے دوران موجود رہے۔ نمائش میں پیش کیے گئے فن پاروں میں روایتی آرٹ اور گہرے رنگوں کی مدد سے ناسٹلجیا (یاد ماضی)، امن، موت اور شناخت کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔ فنکار قادر جھتیال نے 99 ہاؤس ہولڈ آبجیکٹس نامی فن پارے میں عام زندگی میں استعمال ہونے والی مختلف اشیا کی اہمیت بتانے کی کوشش کی ہے۔ کراچی کے فنکار نعمان صدیقی نے اپنا فن پارہ نہایت خوبصورت انداز میں پیش کیا جس میں سنہری سائیکل پر رنگے برنگے غباروں کو باندھا گیا ہے۔ اس فن پارے کا نام خواہش ہے۔ یہ خواہش غباروں کی طرح ہوا میں اڑنے اور آزاد ہونے کی بھی ہوسکتی ہے۔ نمائش میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور فنکاروں کے خیالات اور منفرد فن کو سراہا۔ اس خبر کو لائیک یا شیئر کرنے اور مزید خبروں تک فوری رسائی کے لیے ہمارا اور وزٹ کریں