بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں، چیئرمین نیب

1 تعبيرية بدھ 16 اکتوبر‬‮ 9102 - (صبح 9 بجکر 05 منٹ)

شیئر کریں:

بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں، چیئرمین نیب اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کہا بد عنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے ، بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں

تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہورہا ہے، بورڈ اہم کرپشن انکوائریز، انوسٹی گیشنز اور ریفرنسز کی منظوری دے گا، ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں پراسیکیوٹر جنرل، آپریشنز اور پراسیکیوشن حکام بھی شریک ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، بائیس ماہ میں لوٹی گئی 71 ارب کی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل کررہے ہیں، کرپشن شکایات، انکوائریز، انوسٹی گیشنز کو مقررہ وقت کے اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

یاد رہے چند روز قبل قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب میں کہا تھا کہ منی لانڈرنگ جرم ہے، سپریم کورٹ نے کئی کیسز ہمارے حوالے کیے، ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ الگ الگ ہیں۔

مزید پڑھیں : میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی: چیئرمین نیب

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس معاملات کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیجیں گے، ٹیکس معاملات کا کوئی کیس نیب نہیں دیکھے گا۔ بینک ڈیفالٹ کا نیب نے کبھی براہ راست کیس نہیں دیکھا۔ بینک نادہندہ سے متعلق بھی کبھی نیب نے براہ راست مداخلت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ نیب اپنے دائرہ کار سے نکل کر کوئی کام نہیں کرتا، قومی احتساب بیورو عوام دوست ادارہ ہے۔ نادہندہ سے متعلق بینک درخواست کرے تو دیکھتے ہیں۔ کسی کو سزا اور جزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔ اقبال زیڈ احمد کا معاملہ علم میں ہے ایک ایک چیز جانتا ہوں۔ اقبال زیڈ احمد کی خدمات کے بارے میں بھی علم ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ پاناما کے دیگر کیسز بھی چل رہے ہیں، پاناما میں دیگر ممالک شامل ہیں جواب جلدی آتا ہے تو کیس آگے بڑھتا ہے۔ یہ بات 100 فیصد غلط ہے کہ نیب میں حکومت مداخلت کر رہی ہے۔ عدلیہ میں 35 سالہ دیانتداری اور ایمانداری کا تجربہ داؤ پر نہیں لگاؤں گا۔