وٹامن ادویات اور سپلیمنٹس کا استعمال خطرے کا باعث بن سکتا ہے

1393 تعبيرية بدھ 22 فروری‬‮ 7102 - (شام 6 بجکر 73 منٹ)

شیئر کریں:

وٹامن ادویات اور سپلیمنٹس کا استعمال خطرے کا باعث بن سکتا ہے انسانی جسم ایک مربوط اور منظم نظام پر مشتمل قدرت کی وہ حسین تخلیق ہے جو عقلِ انسانی کو حیران کر جاتی ہے اور جسے خود خالقِ کائنات نے ’’احسن التقویم‘‘ قرار دیا۔ انسانی جسم نہایت چھوٹے چھوٹے جز پر مشتمل ہوتا ہے جنہیں ’’سیل‘‘ کہا جایا ہے جو آپس میں مل کر ایک نظام بناتے ہیں اور کئی نظام جب مربوط ہو کر سرگرمی انجام دیتے ہیں اسے انسانی حرکت کہا جاتا ہے۔ انسانی جسم کی سرگرمیوں، نقل و حرکت اور افعال کے لیے ضروری ہے کہ جسم کے ایک ایک سیل کو مطلوبہ مقدار میں غذا ملتی رہی جس کے لیے ہم دن میں تین بار کھانا کھاتے ہیں جو غذا کے بنیادی اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے جس میں سے ایک جز ’’وٹامن‘‘ بھی ہے۔ وٹامنز کئی قسم کے ہوتے ہیں لیکن ان میں سے وٹامن اے، بی ، سی، ڈی، ای، اور کے وغیرہ زیادہ متعارف اور مشہور ہیں ان میں سے ہر ایک وٹامن کا اپنا ایک اہم کردار ہے جو جسم کی نشونما، اہم اعضاء کی افزائش اور جسم کے پٹھوں کو مضبوط اور متحرک رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وٹامنز کو لے کر ہمارے معاشرے میں کئی غلط فہمیاں رائج ہو گئی ہیں، اب مریض چاہے معمولی بخار کے لیے دوا لینے آیا ہو یا کسی پچیدہ مرض میں مبتلا ہو اپنے معالج سے پہلا مطالبہ کسی اچھی وٹامن تجویز کرنے کا کرتا ہے۔ مریض شاید یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح وٹامنز لے کر وہ خود کو متحرک، مضبوط اور زیادہ قوتِ مدافعت کا حامل شخص بنانے میں کامیاب ہوگا اسی لیے ہمارے ملک میں مہنگی سے مہنگی اور بیرون ملک سے درآمد کردہ وٹامنز کا استعمال عام ہوچکا ہے۔ تاہم جدید سائنسی تحقیق اس خیال کو یکسر مسترد کردیا ہے اور وٹامن کے بے جا اور غیر ضروری استعمال کو جسم کے لیے مفید نہیں بلکہ نقصان دہ قرار دیتے ہوئے وٹامن ادویات اور فوڈ سپلیمینٹس سے اجتناب برتنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ ایک بنیادی بات کو سمجھنے کی بہت ضرورت ہے اور وہ یہ ہے کہ ہمارے جسم کو ہر ایک وٹامن کی الگ الگ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ مقدار ہمارے روز مرہ استعمال ہونے والی غذاؤں میں بہ درجہ اتم موجود ہے اس لیے کسی آرٹیفیشل وٹامن سپلیمنٹ کی چنداں ضرورت نہیں۔ ہم سب کو تخلیق کرنے والی اس ذات نے جانوروں کے گوشت، انڈوں، دودھ. مچھلی ، سبزیوں اور پھلوں میں وٹامنز کی مناسب اور ضروری مقدار رکھ دی ہے جو ہمارے جسم کے لیے کار آمد ہو سکتی ہے بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی روز مرہ خوراک کو بین الاقوامی غذائیت کے چارٹ کے مطابق تقسیم کر یں جس کے لیے ماہر غذائیت سے مشورہ لازمی ہے۔ ذہن نشین کر لیں کہ اگر ہم اپنی جسمانی ضرورت سے زیادہ وٹامن لیں گے تو وہ جسم کا جز بننے کے بجائے خون میں جمع ہوتی رہے گی اور بلآ خر انسانی فضلے کے ذریعے باہرخارج ہوجائے گی تاہم تب تک یہ مقدار گردوں اور دیگر اعضائے رئیسہ کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ہمارے جسم کے خلیات وٹامنز کی اتنی مقدار جذب کرتے ہیں جتنی اس سیل کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ وٹامن کی زائد مقدار خون میں جمع ہوتی رہتی ہے جو کسی مرض کا سبب بھی بن سکتی ہے اس لیے وٹامنز کی ضرورت کو گوشت، پھلوں اور سبزیوں سے پوری کر لی جائے اور آرٹیفیشل وٹامن سے پرہیز کیا جائے۔ یہ بھی یاد رہے کہ کچھ عرصے قبل تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ غذائی سپلیمنٹس بشمول وٹامن بی اور اینٹی آکسیڈنٹس کے استعمال کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ یہ نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ اگر آپ کو وٹامن کی کمی کا خدشہ ہے تو کسی بھی وٹامن کے استعمال سے پہلے چند ٹیسٹ کرالینا ضروری ہے جس سے پتہ چل جائے کہ کوئی سی وٹامن کی کمی ہے جس کے بعد کسی بھی ماہر غذائیت سے مشورے اور انہی کی تجویز کردہ وٹامن کا استعمال شروع کیا جائے اور بتائی گئی مدت کے بعد اس دوا یا سپلیمنٹس کا استعمال بند کردینا چاہیے۔ اس خبر کو لائیک یا شیئر کرنے اور مزید خبروں تک فوری رسائی کے لیے ہمارا اور وزٹ کریں