آغا بابر: آج کے دن اپنی کہانی ادھوری چھوڑ کر ابدی نیند سوگئے

1 تعبيرية جمعہ 24 ستمبر‬‮ 1202 - (شام 7 بجکر 92 منٹ)

شیئر کریں:

آغا بابر: آج کے دن اپنی کہانی ادھوری چھوڑ کر ابدی نیند سوگئے آج اردو زبان کے اہم افسانہ نگار اور صحافی آغا بابر کا یومِ وفات ہے۔ 1998ء میں دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

آغا بابر 31 مارچ 1919ء کو بٹالہ، ضلع گورداس پور میں‌ پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سجاد حسین تھا، لیکن دنیائے ادب میں‌ آغا بابر کے نام سے پہچانے گئے۔

گورنمنٹ کالج لاہور اور پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل آغا بابر نے فلمی مکالمہ نویسی سے اپنی عملی زندگی شروع کی اور ڈرامے بھی تحریر کیے۔ قیامِ پاکستان کے بعد آئی ایس پی آر کے جریدے مجاہد اور ہلال کی ادارت کی۔ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد امریکا منتقل ہوگئے اور وہیں ان کی زندگی کا سفر تمام ہوا۔

آغا بابر کے افسانوی مجموعوں میں چاک گریباں، لب گویا، اڑن طشتریاں، پھول کی کوئی قیمت نہیں، حوا کی کہانی اور کہانی بولتی ہے شامل ہیں جب کہ ان کے ڈراموں کے تین مجموعے بڑا صاحب، سیز فائر اور گوارا ہو نیش عشق کے نام سے شایع ہوئے۔

آغا بابر نے زندگی کے آخری ایّام میں اپنی سوانحِ حیات بھی لکھنا شروع کی تھی، لیکن اجل نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا موقع نہ دیا۔ وہ وفات کے بعد نیویارک ہی کے ایک قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔