سنا مکی کے پتوں سے کرونا کا علاج ممکن؟

1 تعبيرية جمعہ 5 جون‬‮ 0202 - (شام 6 بجکر 84 منٹ)

شیئر کریں:

سنا مکی کے پتوں سے کرونا کا علاج ممکن؟ کراچی: شعبہ حکمت سے وابستہ نامور حکیم آغا عبدالغفار نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں شرکت کی اور سنا مکی  سے کرونا کے علاج کی باتوں کو بے بنیاد قرار دیا۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں حکم عبدالغفار کا کہنا تھا کہ سنا مکی سے کرونا علاج ممکن ہونے کی بات بھیڑ چال جیسی ہے، میرے علم کے مطابق دو ہزار سال کی تاریخ میں کسی حکیم یا طبیب نے سینے کے انفیکشن کے لیے سنا مکی جڑی بوٹی کے استعمال کی تجویز نہیں دی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ سنا مکی سے کرونا کے علاج کی باتیں سوشل میڈیا پر پھیلائی جارہی ہیں جو بالکل بے بنیاد ہیں، ہاں اس پودے کے پتوں سے قبض، آنت کی سوزش، سینے کے بھاری پن ، سینہ جکڑنا جیسے امراض کا علاج ممکن ہے۔

اُن کا کہنا تھاکہ کرونا کے علاج کے بارے میں کچھ بھی کہنا کم علمی میں شمار ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر جو شخص سنا مکی کی افادیت اور اہمیت بتا رہا ہے وہ کسی ڈاکٹر کا انداز نہیں بلکہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ شخص شاید بس میں چورن فروخت کرنے والا ہے۔

سنا مکی کیا ہے؟

سنا مکی دراصل ایک خود رو پودا ہے ، جس کے پتوں کا رنگ زردی مائل سبز ہوتا ہے، جس کی تاثیر گرم اور خشک ہے، اس پودے کو کئی بیماریوں کے لیے حکیم انتہائی مفید قرار دیتے ہیں۔

انٹرنیٹ پر آج کل یہ افواہ گردش کررہی تھی کہ سنا مکی کے پتوں کا قہوہ بنا کر استعمال کیا جائے تو اس سے کرونا کو شکست دی جاسکتی ہے۔