پریوں کی گزر گاہ ننھے منے دروازے

103 تعبيرية جمعہ 17 فروری‬‮ 7102 - (دوپہر 4 بجکر 72 منٹ)

شیئر کریں:

پریوں کی گزر گاہ ننھے منے دروازے واشنگٹن: امریکی ریاست مشی گن میں ایک چھوٹا سا قصبہ ایسا ہے جہاں جانے والوں کو ایک حیرت انگیز اور کسی حد تک پراسرار شے نظر آتی ہے۔ یہ پراسرار شے قصبہ میں جا بجا بکھرے ننھے منے سے دروازے ہیں جنہیں پریوں کا دروازہ یا فیری ڈور کہا جاتا ہے۔ یہ ننھے منے دروازے دراصل مختلف ریستورانوں، دکانوں یا عمارتوں میں بنائے جاتے ہیں۔ ان کے بنانے کا کوئی خاص مقصد نہیں ہوتا۔ یہ خوبصورتی اور وہاں موجود بچوں کو بہلانے کے لیے بنائے جاتے ہیں اور دیکھنے میں یہ بند دروازے کسی فریم کی طرح لگتے ہیں۔ بعض دروازوں کے اندر ننھی منی سیڑھیاں بھی بنائی گئی ہیں اور یہ سیڑھیاں ایک اور بند دروازے پر منتج ہوتی ہیں، اور دیکھنے میں یوں لگتا ہے کہ اس دروازے کے پیچھے واقعی کوئی پری چھپی بیٹھی ہے۔ یہ دیکھنے والے کو ایک پراسرار سے سحر میں مبتلا کردیتا ہے۔ مشی گن کے قصبے این آربر میں بنائے جانے والے یہ دروازے دراصل ایک رہائشی جوناتھن بی رائٹ نامی فنکار نے بنائے ہیں۔ اسے اپنے گھر میں بھی ایک ایسا ہی ننھا سا دروازہ ملا تھا جو اس گھر کی تعمیر کے وقت بنایا گیا تھا۔ اس نے اس دروازے کو بے حد خوبصورتی سے سجایا اور ساتھ ہی قصبے کے نمایاں مقامات پر بھی یہ دروازے بنانے کا کام شروع کردیا۔ کچھ عرصے بعد رہائشیوں نے ان دروازوں کو وشنگ ویل یا خواہشات کے دروازے کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا۔ ان کا عقیدہ ہے کہ یہاں سچ مچ پریاں آتی ہیں۔ وہ خیر سگالی کے طور پر یہاں ان کے لیے سکے، ڈارئنگز اور دیگر اشیا رکھتے ہیں، اس امید پر کہ شاید ان پریوں کو ان کا تحفہ پسند آجائے اور وہ اپنی جادوئی چھڑی گھما کر ان کا بگڑا ہوا کام بنا دیں۔ اس خبر کو لائیک یا شیئر کرنے اور مزید خبروں تک فوری رسائی کے لیے ہمارا اور وزٹ کریں