کائنات تباہی کے چھٹے مرحلے کے انتہائی قریب پہنچ گئی،سائنسدانوں کا دعویٰ

1707 تعبيرية جمعرات 10 مارچ‬‮ 6102 - (صبح 9 بجکر 55 منٹ)

شیئر کریں:

کائنات تباہی کے چھٹے مرحلے کے انتہائی قریب پہنچ گئی،سائنسدانوں کا دعویٰ لندن(نیوز ڈیسک) سائنسدانوں نے دعویٰ کیاہے کہ کائنات وجود میں آنے کے بعد انسان پانچ مرحلوں میں معدومیت سے دو چار ہوئے اب کرہ ارض کی معدومیت کا چھٹا مرحلہ شروع ہوگیاہے جو ستمبر میں انجام پذیر ہوگا جس کے نتیجے میں تمام بنی نوع انسان فنا ہوجائیں گے۔یہ دعویٰ سٹینفورڈ یونیورسٹی کیلی فورنیا سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ پروفیسر پال اہرلچ نے کیا۔انہوں نے کہاکہ کرہ ارض کی معدمیت کا چھٹا دور شروع ہوگیاہے جس سے تمام بنی نوع انسان ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائینگے۔سائنسدانوں نے متنبہ کیا کہ قطبی ریچھوں اور ہاتھیوں کی معدومیت اس کائنات کی تباہ کن تبدیلی کی شروعات ہیں۔انہوں نے کہاکہ جانداروں کی نوع کے ختم ہونے ہونے کی رفتار عام رفتار سے 100گنا زیادہ ہے۔ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ حیاتیاتی ماحول میں تنوع ،ماحولیاتی تبدیلی اور معدومی کے خطرے سے دو چارجانوروں کے مساکن کی بحالی کے لیے فوری اقدامات نہ کرنے کے نتیجے میں انسان تین نسلوں میں تقسیم ہوجائیں گے۔سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ پروفیسر پال نے کہاکہ یہ بات شکوک و شبہات سے بالاتر ہے کہ ہم انسان کائنات کی چھٹی بڑی معدومی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ہم اسی شاخ کو کاٹ رہے ہیں جس پر ہم بیٹھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ڈائنوسار65ملین سال قبل کرہ ارض کی پانچویں بڑی تباہی سے دوچار ہوئے۔یہ دعویٰ اس پیشنگوئی متعلق کیا گیاہے کہ رواں سال ستمبر میں شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں یہ کائنات تباہ ہوجائے گی۔محققین کا کہناہے کہ کائنات کی تباہی کے بعد فطرت کو اپنی اصل حالت پر آنے میں لاکھوں سال کا عرصہ درکار ہوگا۔انہوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ 1900ء سے لے کر اب تک توقع سے بڑھ کر 400سے زائد فقاریہ (ریڑھ کی ہڈی والے)جاندار معدوم ہوگئے۔ان معدوم ہونے والے جانداروں میں 69ممالیہ ،80پرندے ،24رینگنے والے جاندار ،146خشکی اور تری میں رہنے والے چوپائے اور158 مچھلیوں کی انواع شامل ہیں