کراچی چیمبر پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر مایوس

1 تعبيرية ہفتہ 16 اکتوبر‬‮ 1202 - (دوپہر 2 بجکر 0 منٹ)

شیئر کریں:

کراچی چیمبر پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر مایوس کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس نے پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین زبیر موتی والا نے پٹرولیم قیمتوں میں 10.49 روپے فی لیٹر اضافے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ عالمی منڈی میں بڑھتی قیمتوں کو سبسڈائز کیا جائے۔

زبیر موتی والا نے کہا ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں زیادہ ہیں، لیکن اس کا اثر عوام پر نہیں پڑنا چاہیے، جولائی 2008 میں پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 87 اور 65 روپے فی لیٹر تک تھی، جب کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام پیٹرول کی قیمت 147.27 ڈالر فی بیرل تھی، اور اب جب کہ خام پٹرول کی قیمت 85 ڈالر کے لگ بھگ ہے، تو پاکستان میں پٹرولیم کی قیمتیں 137.79 روپے فی لیٹر تک بڑھا دی گئی ہیں، یہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔

کراچی چیمبر کے سابق صدر نے کہا موجودہ حکومت کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ کاروبار کی لاگت کم ہو سکے لیکن اس طرح کے اقدامات حکومت کی پالیسی کی نفی کرتے ہیں، عوام پر بوجھ ڈالنے کی بجائے حکومت سبسڈی کے ذریعے بڑھتی عالمی قیمتوں سے خود نمٹے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 9 سے 12 روپے تک اضافہپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 9 سے 12 روپے تک اضافہ

زبیر موتی والا نے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں نمایاں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 17 مئی 2021 کو امریکی ڈالر کی قیمت 152.30 روپے تھی، جو آج 171.20 روپے تک پہنچ چکا ہے، اور یہ 12.4 فی صد اضافے کو ظاہر کرتا ہے، روپے کی قدر میں حد سے زیادہ کمی نے کاروباری لاگت بے انتہا بڑھا دی ہے، اور مہنگائی میں بھی ہوشربا اضافہ کر دیا ہے، اس لیے اقتصادی منیجرز کی طرف سے جاری موجودہ حکمت عملی کا جائزہ لینا واقعی اہم ہے۔

انھوں نے مزید کہا حکومت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جی ڈی پی میں برآمدات کا حصہ صرف 8 فی صد ہے، جب کہ مقامی تجارت اور درآمدات بقیہ 92 فی صد کی حصے دار ہیں، لہٰذا روپے کی قدر میں کمی تکلیف دہ ہے اور یہ اب اس سطح پر جا پہنچی ہے جہاں یہ قابلِ برداشت نہیں رہی۔

دریں اثنا صدر کے سی سی آئی محمد ادریس نے سندھ حکومت کی جانب سے اتوار کو کاروبار کرنے پر عائد پابندی ہٹانے کے فیصلے کو سراہا جو سیف ڈے کے طور پر عائدکی گئی تھی۔