بدرسعید کی کتاب ’صحافت کی مختصر تاریخ‘کی تقریب رونمائی

63 تعبيرية بدھ 21 ستمبر‬‮ 6102 - (سپہر 5 بجکر 54 منٹ)

شیئر کریں:

بدرسعید کی کتاب ’صحافت کی مختصر تاریخ‘کی تقریب رونمائی رپورٹ: زاہد حسین کتاب کو اہل علم و دانش کا ہتھیار ہتھیار مانا جاتا ہے، جس کی طاقت کسی بھی بندوق یا بارودی مواد سے زیادہ ہوتی ہے۔ نوجوانوں کو علم کی دولت سے فیض یاب کرنے میں جو کردار کتاب ادا کرتی ہے، اس کا احاطہ انتہائی مشکل کام ہے، اور پھر ایسی کتاب، جو مستقبل کے صحافیوں کی تربیت کے لیے ترتیب دی جائے تو اس کی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے۔ ایسی ہی ایک کتاب ’’صحافت کی مختصر تاریخ‘‘حال ہی میں منظر عام پر آئی ہے گزشتہ روز لاہور پریس کلب کی جانب سے کتاب کی تقریب رونمائی کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ اس کی صدارت مصنف سید بدر سعید کے والد جناب سید ظفر نقوی صاحب نے کی۔ تقریب میں صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سینئرصحافی سہیل وڑائچ، معروف کالم نگار حافظ شفیق الرحمان، روزنامہ دن کے ایڈیٹر میاں حبیب، معروف ٹی وی جرنلسٹ نجم ولی خان، اسٹار ایشیا نیو کے ڈائریکٹر ایثار رانا، کالم نگار سلمان، معروف ماہر تعلیم سہیل ریاض راجہ، سینئر صحافی انور قدوار، سلمان عابد، معروف سینئر شاعر اعتبار ساجد اور قلم قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سلمان عابد نے کہا کہ آج کے صحافت کے طالبعلم کے لیے یہ کتاب کلیدی حیثیت رکھتی ہے، آج بے شمار سینئرصحافی بھی صحافت کے اصول نہیں جانتے، ان سب کے لیے بدر سعید نے معلومات کا ذخیرہ اکھٹا کردیا ہے۔ نجم ولی خان نے کہا کہ بدر سعید نے ہمیشہ مشکل موضوعات پر قلم اٹھایا ہے۔ جس معاشرے میں قانون توڑنا طاقت کی علامت سمجھا جاتا ہو، اس میں بدر سیعد کی جانب سے اس کتاب کی اشاعت خوش آئند ہے۔ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ بدر سعید نے یہ کتاب لکھ کر نوجوانوں کے لیے بہتر راہ متعین کردی ہے، انہوں نے بدر سعید کی پہلی کتاب پر بھی روشنی ڈالی۔ سہیل ریاض راجہ کا کہنا تھا کہ بدر سعید نے کم عمری میں اتنی سنجیدہ کتاب لکھ کر ثابت کردیا ہے کہ نوجوان بڑی طاقت ہیں۔ انہوں نے کتاب کو میڈیا کی اخلاق سازی کے لیے بہت اہم قرار دیا۔ میاں حبیب کا کہنا تھا کہ اس کتاب نے صحافت کی دنیا میں آنے والے تمام طلبا پر تحقیق کا در کھول دیا ہے۔ تقریب سے اپنے خطاب میں جناب ایثار رانا نے کہا کہ ملک میں جگا راج کر کلچر ہے، اس کلچر کے درمیان بدر سعید نے صحافت کی تاریخ مرتب کرکے نئے افراد کو مطالعے کی دعوت دے دی ہے۔ معروف کالم نگار حافظ شفیق الرحمان نے کتاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس معاشرے میں میڈیا کو وکٹری اسٹینڈ پر کھڑا کردیا گیا ہو، وہاں بدر سعید کی جانب سے صحافت کی تاریخ سے بھرپور کتاب کا لکھنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اس صحافتی طبقے کو نہ صرف صحافت کی تاریخ کا ادراک دینا چاہتا ہے بلکہ وہ اانھہیں صحافت کے ضابطہ اخلاق سے بھی روشناس کرانا چاہتا ہے۔ لاہور پریس کلب کے نائب صدر جناب عبدالمجید ساجد نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی کتاب کے مختلف پہلوؤں پر نظر ڈالی۔ سینئر صحافی جناب سید انور قدوار نے صاحب کتاب کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس کتاب کی ذریعے بدر سعید نے صحافت کے دامن میں ایک ایسا گوہر ڈال دیا ہے، جو آئندہ آنے والے صحافیو ں کے یے رہنمائی کا باعث بنے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مصنف سید بدر سعید نے کتاب کی اشاعت میں آنے والے مراحل کے حوالے سے گفتگو کی اور ساتھ ہی کتاب کی تیاری میں کام آنے والے تمام دوستوں کا بھی فرداً فرداً شکریہ ادا کیا۔ تقریب کے صدر جناب ظفر نقوی نے کتاب کی تیاری میں سید بدر سعید کو درپیش بے شمار مسائل کا تذکرہ کیا اور انہیں اپنی اس کتاب کی اشاعت پر مبارکباد دی۔ تقریب کے بعد لاہور پریس کلب کی جانب سے ہائی ٹی کا اہتمام کیا گیا تھاجس کے بعد یہ خوبصورت تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس خبر کو لائیک یا شیئر کرنے اور مزید خبروں تک فوری رسائی کے لیے ہمارا اور وزٹ کریں comments