کوئٹہ، روایت کو شکست دینے والی بہادرشاہدہ عباسی گولڈ میڈل کے لیے پُرعزم

19 تعبيرية جمعرات 20 جولائی‬‮ 7102 - (شام 7 بجکر 12 منٹ)

شیئر کریں:

کوئٹہ، روایت کو شکست دینے والی بہادرشاہدہ عباسی گولڈ میڈل کے لیے پُرعزم کوئٹہ : ساؤتھ ایشیئن گمیز میں سلور میڈل جیتنے والی شاہدہ عباسی آئندہ ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتنے کے لیے پُرعزم ہیں ساتھ ہی لڑکیوں کو کراٹے سکھانے کے لیے سینٹر بھی قائم کردیا ہے۔ وہ کراٹے کھیلتی ہے! یہ ایک ایسا جملہ جسے ہمارے معاشرے میں سن کر بیشتر لوگ چونک جاتے ہیں اور کوئٹہ کی رہائشی شاہدہ عباسی کی کہانی بھی کچھ اسی طرح کی ہے۔ روایت شکن شاہدہ عباسی نے نا مصائب حالات میں جس بہادری عزم اور حوصلے کا مظاہرہ کیا وہ قابل رشک ہی نہیں بلکہ قابل ستائش بھی ہے اور آج کراٹے کے بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی جانب سے حصہ لینے والی وہ واحد خاتون کھلاڑی بھی ہیں جنہوں نے بھارت میں ہونے والے ایشیئن گمیز میں مختلف کیٹیگری میں سلور اور براؤنز میڈل دشمن کی سرزمین پر پاک جھنڈا لہرایا۔ ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی شاہدہ عباسی کو یشیئن گیمز میں شرکت کے دوران شدت سے پاکستانی لڑکیوں کے لیے کراٹے سیکھنے کے مراکز کی کم یابی کا احساس ہوا اور تب ہی اس بہادر لڑکی نے لڑکیوں کو کراٹے سیکھانے کا بیڑہ اُٹھانے کی ٹھانی تاکہ یہ لڑکیاں نہ صرف ملک کا نام روشن کر سکیں بلکہ سیلف ڈیفنس کرنا بھی جان سکیں۔ کوئٹہ کےپُر آشوب حالات میں اپنی کمیونیٹی کے لیے بالخصوص اور اپنے شہر کی بالخصوص بگڑتی صورت حال اور آئے دن ہونے والے دھماکوں سے خوف زدہ شاہدہ عباسی نے کراٹے کو اپنے اعتماد، بہادری اور طاقت کا زریعہ بنایا اور جلد مقامی ہونے والے مقابلوں میں گولڈ میڈل سمیت درجنوں میڈلزاپنے نام کیئے۔ پے در پے کامیابیوں نے نہ صرف شاہدہ کو اعتماد بخشا بلکہ ملکی سطح پر بھی اسے سراہا جانے لگا اور یوں وہ گزشتہ برس بھارت میں ہونے ساؤتھ ایشیئن گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے میں کامیاب ہوئی جہاں اس نے سلور اور براؤنز میڈلز جیت کر اپنے ملک، شہر اور کمیونیٹی کا نام روشن کیا اوراسی سال دبئی میں بھی براؤنز میڈل جیتے جس کے بعد اب قوم کی یہ باہمت بیٹی اگست میں ہونے والے چوتھے ساﺅتھ ایشین گیمز میں پاکستان کیلئے گولڈ میڈل جیتنے کیلئے بھر پور ٹریننگ میں مصروف ہیں۔ شاہدہ عباسی نے لڑکیوں کو کراٹے سیکھانے کے لیے کوئٹہ میں ہزارہ شوتکان کراٹے اکیڈمی قائم کی جہاں وہ لڑکیوں کو اس فن کی تعلیم اور ٹریننگ دیتی ہیں کیوں کہ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان کی لڑکیاں اپنی صلاحیتوں، مہارت اور بہادری میں کسی سے کم نہیں بس کمی تو ہے تو سہولیات کی ہے جس کے لیے یہ مرکز قائم کردیا گیا ہے۔ شاہدہ عباسی اہنے سینٹر کو کو بھر پور وقت دینے کے علاوہ اب نیشنل ٹریننگ سیشن میں بھی ٹرینرز کی مدد سے بھر پور تیاری کررہی ہے اور اسے امید ہے کہ اس بار وہ کاتہ کا شاندار مظاہرہ کرکے کراٹے میں پاکستان کیلئے گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ متوسط طبقے کے گھرانے سے تعلق رکھنے والی شاہد عباسی کی چار بہنیں اور ایک بھائی ہے جب کہ والد پولیس سے ریٹائرڈ ہیں جنہیں شاہدہ کے شوق اور لگن کی وجہ سے کئی بار خاندان کے لوگوں کی کڑوی باتیں بھی سننا پڑیں اور محلے والوں کے طعنے بھی سہنے پڑے تاہم اس کے باوجود انہوں نے اپنی بیٹی کی ہر طرح سے مدد اور معاونت کی۔ ایک چھوٹے سے گھر میں رہنے والی بڑے عزائم رکھنے والی شاہدہ عباسی نے اپنی کامیابیوں سے جہاں خاندان اور محلے والوں کے منہ بند کردیئے وہیں ملک بھر حاصل ہونے والی عزت اور شہرت کے باعث وہ علاقے کی لڑکیوں کے لیے مثال بن گئی ہے اور لڑکیاں زور و شور شاہدہ عبناسی کے سینٹر میں کراتے سیکھنے آتی ہے جس سے ایک نئی صبح آغاز ہوا چاہتا ہے۔