نوازشریف کو تو دوبارہ اقتدار مل جائے گا لیکن ہمارے پیاروں کو کون لوٹائے گا ؟ عائشہ گلالئی جیسے ایشو ز پر رائے دینا ہمارا کلچر نہیں :سردار اختر مینگل

3 تعبيرية جمعرات 10 اگست‬‮ 7102 - (شام 6 بجکر 14 منٹ)

شیئر کریں:

نوازشریف کو تو دوبارہ اقتدار مل جائے گا لیکن ہمارے پیاروں کو کون لوٹائے گا ؟ عائشہ گلالئی جیسے ایشو ز پر رائے دینا ہمارا کلچر نہیں :سردار اختر مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے کہاہے کہ میاں نوازشریف کے ساتھ پہلی نہیں بلکہ تیسری دفعہ اقتدار سے ہٹانے کا ظلم ہوا ، انہیں اقتدار واپس تو واپس مل جائیگا لیکن ہمیں بتایاجائے کہ ہمارے پیارے کیسے لوٹیں گے ؟سانحہ سول ہسپتال سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے رپورٹ پر اس وقت تک عملدرآمد ممکن نظر نہیں آتا جب تک اس کا حشر ’’تو تک کمیشن‘‘ جیسا نہیں کردیاجاتا، ہمیں بڑے ایشوز پر بات کرنے سے روکاجارہاہے کیاہم عائشہ گلالئی کے ایشو پر بولیں ،عائشہ گلالئی جیسے ایشو ز پر رائے دینا ہمارا کلچر نہیں ،ہمارے سامنے 2راستے ہیں جن میں سے ہم آباؤ اجداد کے کھٹن راستے پر چلنے کاانتخاب کرچکے ہیں۔ کوئٹہ پریس کلب میں ’’ شہدائے بلوچستان‘‘ کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرداراخترجان مینگل نے بی این پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو مار کر ہمیں جدوجہد سے دستبردار کرنے کی کوششیں کی گئی ، کوئی ایسی بستی اور گاؤں نہیں جہاں بیوائیں اور یتیم بچے نہ ہوں ،ماما قدیر کئی سالوں سے عدالت روڈ پر لاپتہ افراد کیلئے کیمپ لگائے بیٹھا ہے لیکن آج تک کسی بھی حکومتی عہدیدارنے ان کی طرف نہیں دیکھا ۔انہوں نے کہاکہ حکومتی ناکامی اور نااہلی کا واضح ثبوت سالانہ بنیادوں پر 35ارب سے زائد رقوم کا لیپس ہونا ہے ،اس سے بڑھ کر اور کیا ناکامی ہوسکتی ہے کہ سول ہسپتال کوئٹہ کے شعبہ حادثات کے ساتھ دھماکہ ہوا اور ٹراما سینٹر کی عدم فعالی کے باعث اس میں زخمی ہونیوالے 14افراد خون بہہ جانے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف نے تقریر کے دوران کہاکہ ان کے ساتھ ظلم ہواہے ،جس پر ہمیں افسوس ہے اس کے ساتھ پہلی نہیں بلکہ تیسری دفعہ ظلم ہوا ، انہیں تو اقتدار واپس مل جائیگا لیکن ہمیں بتایاجائے کہ ہمیں اپنے پیارے کون لوٹائے گا اور ان کے لواحقین کو انصاف کو ن دے گا ؟ انہوں نے کہاکہ ہمیں بڑے ایشوز پر بات کرنے سے روکا جاتاہے بتایاجائے کہ کیا ہم عائشہ گلالئی کے ایشو پر بات کرے جو ہمارا کلچر نہیں ہے ،سرداراخترجان مینگل نے الیکٹرانک میڈیا کے اینکر پرنس اوردیگر کو ہدف تنقید بنایا اورکہاکہ ایک طرف وہ عائشہ گلالئی کے ایشو پر کئی دن تک ٹاک شوز کرتے رہے اور اس بات کے کھوج لگانے میں مصروف رہے کہ کس نے کیا،کیسے اور کیوں میسج کیا ؟ان کے پاس بلوچستان کے حالات ،اس کے پیچھے کار فرما عناصر اور وجوہات کے حوالے سے لب کشائی کرنے کا کوئی لمحہ نہیں بلکہ وہ اس پر بات کرنا نہیں چاہتے ، ایک سال قبل سول ہسپتال کوئٹہ میں بہت بڑا سانحہ پیش آیا جس کے متعلق سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پرمشتمل کمیشن نے تفصیلی رپورٹ بھی مرتب کی لیکن آج تک اس رپورٹ کے حوالے سے الیکٹراک میڈیا سمیت دیگر پر خاموشی چھائی ہوئی ہے سول ہسپتال اور سی ایم ایچ میں جو کچھ ہوا کیااس پر بحث کی گئی ؟ کیا وزیر داخلہ کے کردار کو زیر بحث لایاگیا ؟ ان سوالات کے جواب نفی میں ہیں جس سے ظاہر ہوتاہے کہ بلوچستان ،اس میں بسنے والے لوگ ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ۔انہوں نے کہاکہ سانحہ سول ہسپتال سے متعلق قاضی فائز عیسیٰ کے جوڈیشل کمیشن کے رپورٹ پر اس وقت تک عملدرآمد ممکن نظر نہیں آتا جب تک اس رپورٹ کو توتک رپورٹ کے طرز پر مرتب نہیں کیاجاتا ، ہماری تحریک کو سابق ڈکٹیٹرز ایوب خان ،یحییٰ خان ،حیدرآباد سازش کیس اور مشرف کے دور میں نہیں دبایاجاسکا تو اب کیا دبایاجاسکے گا ، پہلے بھی ہماری جدوجہد کو دبانے والے رسوا ہوئے اب انہیں رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا ۔