‘انضمام کا بھانجا ہونا میری غلطی نہیں، خراب کھیل پر تنقید کریں’

3 تعبيرية جمعہ 20 اکتوبر‬‮ 7102 - (دوپہر 3 بجکر 11 منٹ)

شیئر کریں:

‘انضمام کا بھانجا ہونا میری غلطی نہیں، خراب کھیل پر تنقید کریں’ خصوصی انٹرویو : شاہد ہاشمی

دبئی: پاکستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان بلے باز امام الحق نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم میں منتخب ہونا ہونے کے بعد لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا جس کا جواب میں نے اپنی کارکردگی سے دیا، انضمام کا بھانجا ہونا میری غلطی نہیں، اگر میں اچھا کھیل پیش نہ کروں تو لوگوں کو مجھ پر تنقید کا حق ہے۔

تفصیلات کے مطابق سری لنکا کے خلاف تیسرے ون ڈی سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے امام الحق نظر کمزور ہونے کے باوجود اچھی کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ اس بات کا ثبوت وہ اپنے میچ میں کے ذریعے دے چکے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی شاہد ہاشمی نے امام الحق سے تفصیلی انٹرویو کیا جو آپ کی خدمت میں پیش ہے۔

سوال: انضمام الحق کا کردار آپ کے کریئر پر کس طرح اثر انداز ہورہا ہے؟

جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ انضمام بہت بڑے کھلاڑی ہیں، مجھے جب بھی کرکٹ کے حوالے سے کوئی مشکلات پیش آئیں تو اُن سے مدد لی اور انہوں نے مجھے خامی پر قابو پانے کے لیے تراکیب بھی بتائیں تاہم انضمام نے محنت سے اپنے آپ کو منوانے کا طریقہ سکھایا جس پر عمل کرتے ہوئے میں یہاں تک پہنچا۔

سوال: سلیکشن پر تنقید کے باوجود سینچری اسکور کی، کیا سمجھتے ہیں یہ سینچری دباؤ سے نکال دے گی؟

جواب: سیلکشن پر تنقید میرے لیے کوئی نئی بات نہیں کیونکہ میں ایک ایسی فیملی سے تعلق رکھتا ہوں جہاں اپنی صلاحیتیں منوانے کا سبق سکھایا جاتا ہے، میں جونیئرورلڈکپ اور ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھا کھیل پیش کرچکا ہوں اور ماضی کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔

تنقید کرنے والوں کا احترام کرتا ہوں تاہم ایسے افراد سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اگر میں پرفارم نہ کروں تو آپ مجھ پر کھل کر تنقید کریں، میں ہمیشہ اپنی بہترین کارکردگی سے ناقدین کو جواب دوں گا۔

سوال: جب آپ کا کوئی رشتے دار کرکٹ کی تاریخ کا بڑا نام ہو تو اپنی علیحدہ شناخت بنانا مشکل ہوتا ہے، آپ اپنی شناخت کس طرح بنائیں گے؟

جواب: اگر میں انضمام کا بھانجا ہوں تو اس میں میری کوئی غلطی نہیں، میں اپنی کارکردگی پر توجہ دوں گا اور عمدہ کھیل پیش کر کے ہی شناخت بنواؤں گا، گراؤنڈ میں کھلاڑی ناکام بھی ہوتے ہیں تو یہ میرے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔

سوال: اگر آپ 89 رنز پر آؤٹ ہوجاتے تو کیا جذبات ہوتے؟

جواب: یقیناً بہت برے جذبات ہوتے کیونکہ یہ میرا پہلا میچ تھا اور مجھے اپنے آپ منوانا تھا، مجھے معلوم تھا کہ رن لینا مشکل ہوسکتا ہے مگر سرفراز نے بھاگنے کا اشارہ دے دیا تھا۔

سوال: آپ نے پہلے میچ (ڈیبیو) میں سنچری اسکور کی تو اہم سنگ میل عبور کرنے پر کیا جذبات تھے؟

جواب: حقیقتاً مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ میں پہلے میچ میں سنچری اسکور کرنے والا دوسرا کھلاڑی ہوں، کپتان ، ٹیم اور پوری قوم نے مبارک باد کے ساتھ نیک خواہشات کا اظہار کیا جو میرے لیے بہت فخر کی بات ہے۔

سوال: حفیظ آپ کے ساتھ کریز پر موجود تھے، انہوں نے سنچری بنانے میں کس طرح مدد فراہم کی؟

جواب: میں اپنی سنچری کا کریڈٹ حفیظ کو دوں گا اور اُن کا شکریہ کیونکہ وہ مجھے مسلسل غلط شارٹ کھیلنے سے روک رہے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ اگر غلط شارٹ کھیلنے کی وجہ سے آؤٹ ہوئے تو بہت ماروں گا، محمد حفیظ نے یہ بھی کہا کہ اگر تم 100 رن مکمل کرو گے تو یہ میرے لیے بہت خوشی کی بات ہوگی۔

سوال : کس کھلاڑی سے متاثر ہیں؟

جواب: مجھے یونس خان اور شعیب ملک بہت پسند ہیں کیونکہ یونس بہت زیادہ محنتی اور مضبوط کھلاڑی جبکہ شعیب ملک گراؤنڈ میں کھلاڑیوں کی مدد زیادہ کرتے ہیں، دونوں کھلاڑیوں سے بہت کچھ سیکھا۔

سوال: انڈر 19 کا کھیل کام آرہا ہے؟

جواب: جی ہاں! کیونکہ جب میرا قومی ٹیم میں انتخاب ہوا تو اُس کے بعد شدید تنقید کی گئی جس کی وجہ سے میں بہت دباؤ میں تھا تاہم مسلسل پریکٹس اور گراؤنڈ میں جاکر کھیلنے کے تجربے کی بنیاد پر پہلے میچ میں اچھا کھیل پیش کیا، مجھے اُس وقت سکون ملا جب تمام کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ نے حوصلہ افزائی کی۔

سوال: گھر میں کون زیادہ سپورٹ کرتا ہے؟

جواب: مجھے کرکٹ سے لگاؤ بچپن ہی سے تھا جس کو دیکھتے ہوئے والد نے اسکول دور سے ہی سپورٹ کیا تاہم والدہ کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہیں دیتی تھیں۔

واضح رہے کہ امام الحق کو نظر کمزور ہونے کے باوجود ٹیم قومی ٹیم میں منتخب کیا گیا جس پر کھلاڑیوں اور کرکٹ مداحوں نے بے حد تنقید کی تاہم ابھرتے ہوئے بلے باز نے تمام اندازے غلط ثابت کرتے ہوئے اپنے پہلے ہی میچ میں عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا اور ناقدین کو خاموش رہنے پر مجبور کردیا۔