انتظار قتل کیس: لڑکی کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے، والد کا مطالبہ

1 تعبيرية جمعہ 19 جنوری‬‮ 8102 - (دوپہر 2 بجکر 6 منٹ)

شیئر کریں:

انتظار قتل کیس: لڑکی کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے، والد کا مطالبہ کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں اے سی اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظار کے والد اشتیاق احمد صدیقی نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ مدیحہ کیانی کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے۔

اے آر وائی سے کفتگو کرتے ہوئے اشتیاق احمد صدیقی کا کہنا تھا کہ انتظار کو منصوبہ بندی کے تحت لڑکی سے ملو ایا اور دوستی کروائی، اے سی ایل سی اہلکاروں نے اتنی گولیاں چلائیں مگر مدیحہ کو خراش تک نہیں آئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’مدیحہ انتظار کو بھائی کہتی تھی مگر تعزیت کے لیے گھر نہیں آئی اور نہ ہی اُس نے فون کر کے افسوس کا اظہار کیا، یہ کیسی بہن تھی جس نے اپنے بھائی کے قتل کا پوچھا تک نہیں‘۔

انتظار کے والد نے دعویٰ کیا کہ ’سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے کے بعد ہزار فیصد یقین ہوا کہ سلیمان، مدیحہ نے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر بیٹے کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کروایا‘۔

اشتیاق احمد نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ بیٹے کے قتل کیس میں مدیحہ کیانی کو بھی شامل تفتیش کیا جائے، جوڈیشل انکوائری شروع ہونے کے بعد کچھ انصاف کی امید نظر آئی ہے۔

واضح رہے کہ انتظار قتل کیس میں گزشتہ روز اہم پیشرفت سامنے آئی تھی کہ جب سندھ حکومت نے واقعے میں ملوث ہونے پر اے سی ایل سی کے ایس ایس پی مقدس حیدر کو عہدے برطرف کردیا، پولیس افسر کا سیکیورٹی اہلکار اور ڈرائیور پہلے ہی گرفتار ہیں۔

خیال رہے 14 جنوری 2018 کو ڈیفنس کے علاقے میں انتظار کی کار کو سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اس وقت گولیوں کا نشان بنایا جب وہ ایک لڑکی ہمراہ کہیں جا رہے تھے تاہم اس واقعے میں کار میں موجود لڑکی محفوظ رہی تھی جس کی شناخت بعد ازاں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی تھی۔

سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ انتظار کی گاڑی کو دو موٹر سائیکل سوار افراد نے نشانہ بنایا جب کہ اے سی ایل کی موبائل بھی ساتھ تھی جس کے بعد اے سی ایل ایس کے اہلکاروں کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

انتظار کے والد کی درخواست پر وقوعہ کے بعد پر اسرار طور پر غائب ہوجانے والی مدیحہ کا بیان بھی ریکارڈ کیا جب کہ وزیراعلیٰ سندھ اہل خانہ سے ملاقات میں انتظار کے قاتلوں کو گرفتاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔