'رات کے وقت بھارتی فوجی کیمپوں سے کشمیریوں کی دردناک چیخ و پکار سنائی دیتی ہے'

1 تعبيرية منگل 17 ستمبر‬‮ 9102 - (دوپہر 21 بجکر 81 منٹ)

شیئر کریں:

'رات کے وقت بھارتی فوجی کیمپوں سے کشمیریوں کی دردناک چیخ و پکار سنائی دیتی ہے' سری نگر : کشمیرمیڈیا سروس کی رپورٹ میں کہا گیا رات کے وقت بھارتی فوجی کیمپوں سے کشمیریوں کی دردناک چیخ و پکار سنائی دیتی ہے اور گھروں کے سامنے سڑکوں پرلٹا کرنوجوانوں کوبجلی کے جھٹکے دئیے جاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کشمیر میڈیا سروس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کشمیریوں پرلرزہ خیز مظالم ڈھا رہی ہیں ، رات کے وقت بھارتی فوجی کیمپوںمیں نظربند کشمیریوں کی چیخ و پکار کی آوازیں سنائی دیتی ہیں ، بھارتی فوجی آدھی رات کوگھروں میں گھس کرکشمیری نوجوانوں  کواٹھا کرلے جاتے اوررات بھربدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق شوپیاں کے مختلف دیہات سے تعلق رکھنے والے 24کے قریب کشمیری نوجوانوں نے میڈیا کو ان کے ساتھ فوجی کیمپوں میں روا رکھے جانیوالے غیر انسانی سلوک کے بارے میں بتایا ہے ۔

شوپیاں کے ایک رہائشی نے بتایا کہ فوج ہر گاﺅں کے دو سے تین نوجوانوں کو دوسروں کیلئے نشانہ عبرت بنا رہی ہے ۔

ضلع شوپیاں کے گاﺅں ہرپورہ کے رہائشی عابد خان نامی ایک شہری نے بتایا کہ بھارتی فوجیوںنے دوران حراست انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، کشمیریوں  پر ظلم و تشدد کا مقصد بھارت کی طرف سے 5اگست کو جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کئے جانے کے بعد مقبوضہ علاقے میں خوف  وہراس کا ماحول قائم کرنا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ فوجیوں نے انہیں اور ان کے بھائی کو 14 اگست کو گھسیٹتے ہوئے گھر سے باہر نکالا اور آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی۔

عابد کا کہنا تھا کہ فوجیوں نے اس کے بھائی کو بجلی کے جھٹکے دیئے او اس کی چیخ و پکار دوردور تک سنائی دی اور اس کے بازﺅں، ٹانگوں اور پیٹھ پر زخم کے  نشانات موجود تھے۔

انھوں نے بتایا ایک دفعہ چوگام میں واقع فوجی کیمپ میں فوجیوں نے انہیں برہنہ کر کے اس کی ٹانگیں اور بازو باندھ کر لاٹھیوں سے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔

بھارتی فوج کے مظالم کا نشانہ بننے والے کشمیری نوجوان نے کہا کہ وہ معمول کے مطابق کھانا نہیں کھا سکتا اور دیگربنیادی کام انجام نہیں دے سکتا،اس طرح کا ظلم سہنے سے تو بہتر تھا وہ گولی سے مرجاتا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے گھروں میں چھاپے مارنا، شناختی کارڈ اور موبائل لے لینا اور نوجوانوں کو واپسی کے لیے فوجی کیمپ میں جا کر رپورٹ کرنے کی ہدایات دینا تو روز کا معمول بن گیا ہے۔