خورشید شاہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام، تفصیلات منظرعام پر آگئیں

1 تعبيرية بدھ 18 ستمبر‬‮ 9102 - (دوپہر 21 بجکر 85 منٹ)

شیئر کریں:

خورشید شاہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام، تفصیلات منظرعام پر آگئیں اسلام آباد: پیپلزپارٹی رہنما خورشید شاہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے جس کی تفصیلات منظرعام پر آگئیں۔

تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ و فیملی کے کراچی، سکھر ودیگر علاقوں میں 105 بینک اکاؤنٹس ہیں، دستاویز کے مطابق خورشید شاہ نے فرنٹ مین پہلاج مل کے نام پر 83 جائیداد بنارکھی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ نے جائیدادیں سکھر، روہڑی، کراچی اور دیگر علاقوں میں بنا رکھی ہیں، پہلاج رائے گلیمر بینگلو، جونیجو فلور مل، مکیش فلور مل ودیگر جائیدادیں شامل ہیں۔

نیب دستاویز کے مطابق اربوں روپے رکھنے والے مبینہ فرنت مین پہلاج نے 2015 سے پہلے کوئی ٹیکس نہیں دیا، خورشید شاہ کا مبینہ فرنٹ مین پہلاج مل دکان چلاتا تھا۔

فرنٹ میل لڈو مل کے نام پر 11 اور آفتاب حسین سومرو کے نام پر 10 جائیدادیں ہیں، خورشید شاہ نے اعجاز پُھل کے نام سکھر اور روہڑی میں 2 جائیدادیں رکھی ہیں۔

نیب دستاویز کے مطابق کارڈیو اسپتال سے متصل ڈیڑھ ایکڑ اراضی نرسری کے لیے الاٹ کرائی گئی، اراضی خورشید شاہ کے مبینہ فرنٹ مین کے لیے الات کرائی گئی۔

خورشید شاہ کے بے نامی جائیدادوں میں عمر جان نامی شخص کا بھی اہم کردار ہے، ان کے زیر اہتمام بم پروف گاڑی عمر جان کے نام رجسٹرڈ ہے۔

اسلام آباد میں خورشید شاہ کا زیر استعمال گھر بھی عمرجان کے نام پر ہے، انہوں نے سکھر اور دیگر علاقوں میں ترقیاتی منصوبے عمرجان کی کمپنی کو دلوائے، نیب نے خورشید شاہ کی رہائشی اسکیموں، پیٹرول پمپس کی تفصیلات بھی حاصل کرلیں۔

نیب نے خورشید شاہ کی زمینوں اور دکانوں سے متعلق تفصیلات بھی حاصل کرلی ہیں، پیپلزپارٹی رہنما جن کنسٹرکشن کمپنیوں میں پارٹنر ہیں ان کی انکوائری شروع کردی گئی، عمرجان اینڈ کمپنی اور نواب خان اینڈ برادرز کو ٹھیکوں کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا۔