واشنگٹن : امریکا نے کراچی کے انکاؤنٹر اسپیشلسٹ راؤ انوار پر پابندی عائد کردی اور اثاثے بھی منجمد کر دئیے، راؤ انوار پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزام پر پابندی عائد کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پرپابندی عائد کردی ہے، امریکی محکمہ خزانہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یہ اقدام کیا، راؤانوار ماورائے عدالت قتل کی سینکڑوں وارداتوں میں مبینہ طورپرملوث ہے ، امریکا انسانی حقوق کی پامالی کرنےوالوں کیخلاف اقدام کرتارہےگا۔Under the Global Magnitsky program, @USTreasury sanctioned Rao Anwar Khan for serious human rights abuse in #Pakistan, incl. alleged involvement in hundreds of extra-judicial killings. US will continue to pursue significant consequences for those who disregard #HumanRights. AGW — State_SCA (@State_SCA) December 10, 2019امریکی محکمہ خزانہ نے اعلامیہ بھی جاری کیا ہے ، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پرپابندی عائد کرتے ہوئے امریکا میں راؤ انوار کے اثاثے منجمد کردیے ہیں۔ امریکی اعلامیہ میں کہا گیا راؤ انوارنےایک سو نوے جعلی پولیس مقابلے کیے، جس میں نقیب اللہ محسود سمیت چار سو سے زائد افراد قتل ہوئے، راؤ انوار نے بھتہ، قبضہ،منشیات اور قتل کا نیٹ ورک بنا رکھا تھا، جس میں پولیس اورجرائم پیشہ عناصر شامل تھے۔ امریکی اعلامیہ کے مطابق راؤ انوار پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ یاد رہے گزشتہ برس 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ کیا تھا، ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلے کو جعلی قرار دیا گیا تھا۔ بعد ازاں سابق چیف جسٹس چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔