بھارت : ایک اور دلت لڑکی ظلم کا شکار، پولیس اہلکاروں کا ظالمانہ سلوک

1 تعبيرية پیر 1 مارچ‬‮ 1202 - (شام 6 بجکر 84 منٹ)

شیئر کریں:

بھارت : ایک اور دلت لڑکی ظلم کا شکار، پولیس اہلکاروں کا ظالمانہ سلوک ہریانہ : جمہوریت کے نام نہاد بھارت میں نچلی ذات کے لوگوں پر مظالم کے واقعات تواتر سے سامنے آرہے ہیں، ہریانہ پولیس نے سفاکیت کی ایک اور مثال قائم کرتے ہوئے دلت لڑکی پر ظلم کی انتہا کردی۔

مزدوروں کے حقوق کے لیے لڑنے والی کارکن دلت ذات کی نودیپ کور کو12 جنوری 2021کو ہریانہ پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ سنگھو بارڈر کے قریب ایک فیکٹری میں مزدوروں کی تنخواہ کے لیے آواز بلند کر رہی تھی۔ پولیس نے نودیپ پر جبراً وصولی اور قتل کی کوشش جیسے الزامات عائد کیے۔

حراست کے دوران 23سالہ نودیپ پر پولیس نے جوتوں سے پیٹا اور مغلظات بکیں، پولیس والوں کا کہنا تھا کہ تم دلت ذات سے ہو تمھارا کام صرف نالیاں صاف کرنا ہے۔

بعد ازاں تقریباً 45 دن حراست میں رہنے کے بعد نودیپ کو آخرکار ضمانت مل گئی، رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نودیپ نے بتایا کہ پولیس سرکاری ظلم کا ایک ہتھیار ہے جسے عام لوگوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔

میڈیکل رپورٹ میں چنڈی گڑھ کے سرکاری میڈیکل کالج اسپتال میں ہوئی نودیپ کی میڈیکل رپورٹ میں ان کے جسم پر چوٹوں کے نشان پائے گئے ہیں۔ نودیپ کے بائیں پیر میں سوجن ہے اور بائیں پیر کا ناخن اکھڑ گیا ہے، ساتھ ہی پیر کی دوسری اور تیسری انگلی کی ہڈیاں ٹوٹ گئی ہیں۔

اس حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران نودیپ کور نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ پولیس والوں نے مجھے جوتوں سے پیٹا اور اسپتال بھی نہیں لے کر گئے۔ مجھ سے کہا گیا کہ دلت ہو، تمھارا کام نالی صاف کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں گریجویشن میں داخلہ لینا چاہتی تھی لیکن جب میں نے دیکھا کہ وہ لوگ جنہوں نے پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی کر رکھی ہے وہ بھی بے روزگار ہیں تو ایسے میں مجھ جیسے کے لیے کیا امید بچتی ہے جس نے اسکول درمیان میں ہی چھوڑ دیا تھا۔

مزدور حقوق کی علمبردار23سالہ نودیپ کور کا کہنا تھا کہ اب میرے سامنے ایک طویل جدوجہد ہے اور میں مزدوروں کے حقوق کے لیے مرتے دم تک لڑتی رہوں گی۔

نودیپ نے بتایا کہ انہیں مرد پولیس والوں نے گرفتار کرکے زبردستی جیپ میں ٹھونس دیا تھا۔ پولیس کی گاڑی میں انھیں لاٹھیوں اور جوتوں سے پیٹا گیا۔ پہلے کنڈلی تھانہ لے جایا گیا اور پھر تھانہ سونی پت لے جایا گیا۔

نودیپ نے بتایا کہ دونوں ہی تھانوں میں کوئی خاتون کانسٹیبل نہیں تھی۔ انھوں نے مجھے اس طرح پیٹا تھا کہ کئی دن تک میں چل بھی نہیں سکی۔ وہ لگاتار مجھے گالیاں دیتے اور کہتے کہ دلت ہو تو دلت کی ہی طرح سلوک کرو۔

واضح رہے کہ نودیپ کی گرفتاری کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر بھی اٹھا تھا۔ امریکہ کی نائب صدر کیملا ہیرس کی بھتیجی مینا ہیرس نے نودیپ کی گرفتاری کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں آزاد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ نودیپ کو ضمانت دلانے میں دہلی سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی نے کافی مدد کی۔