الیکشن کمیشن کا وزیر اعظم اور وزراء کے بیانات پر ردِعمل

1 تعبيرية جمعہ 5 مارچ‬‮ 1202 - (صبح 9 بجکر 85 منٹ)

شیئر کریں:

الیکشن کمیشن کا وزیر اعظم اور وزراء کے بیانات پر ردِعمل اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے بیانا ت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہم کسی خوشنودی کے خاطرآئین وقانون کو نظر انداز نہیں کرسکتے، کسی کو اعتراض ہےتوآئینی راستہ اختیار کرے ، ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے اور نہ ہی آئیں گے۔

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں الیکشن کمیشن کے ممبرز، سیکریٹری اور لاء ونگ کے حکام نے شرکت کی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ریٹرننگ افسر اسلام آباد نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے بریفنگ دی، وزیراعظم اور وزراکی تقاریر کا جائزہ لیا گیا۔

بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت الیکشن کمیشن کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا ، جس میں الیکشن کمیشن نے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے بیانا ت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے، ہم کسی خوشنودی کے خاطر آئین وقانون کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔

اعلامیے میں کہا کہ آئین وقانون سے ہٹ کر کوئی ترمیم بھی نہیں کرسکتے، کسی کو اعتراض ہےتوآئینی راستہ اختیار کرے ، ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے اور نہ ہی آئیں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن سے جو بھی ملنا چاہتاہے ملتا ہے اور مؤقف سنا جاتا ہے ، حیران ہیں ایک ہی چھت کے نیچے ایک عملےکی موجودگی میں الیکشن ہوئے ، جو ہار گئے وہ نامنظور جو جیت گئےوہ منظور ،کیا یہ کھلا تضادنہیں۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حیران کن بات ہے کہ باقی تمام صوبوں کے نتائج بھی قبول ہیں، جس نتیجے پر تبصرہ اور ناراضی کا اظہار کیا الیکشن کمیشن اسے مسترد کرتاہے، یہی جمہوریت اورآزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن ہے ، پوری قوم نے دیکھا ہے اور یہی آئین کی منشا تھی۔

جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ جن خیالات کا اظہار کیا گیا وہ پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں کیا امرمانع تھا، الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں بلکہ قانون کی پاسبانی ہے، آئینی اداروں کی تضحیک ان کی کمزوری کےمترادف ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ ہرسیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کاجذبہ ہوناچاہیے، اگرکہیں اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آکر بات کریں، آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایت کیوں نہیں لہذا ہمیں کام کرنےدیں، ملکی اداروں پر کیچر نہ اچھالیں کچھ تو احساس کریں، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں قانون و آئین کی بالادستی کیلئے انجام دیتارہےگا۔

یاد رہے سینیٹ انتخابات میں ہونے والے اپ سیٹ کے بعد وفاقی وزرا نے مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی ، جس کے بعد الیکشن کمیشن وفاقی وزراکےبیانات کانوٹس لے لیا تھا اور پیمرا سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔

گذشتہ روز وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’سپریم کورٹ نےآپ کوموقع دیا مگر کیا وجہ تھی جو 1500بیلٹ پیپرز پر بار کوڈنگ نہیں کی جاسکی، الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا موقع فراہم کیا اور جمہوریت کو نقصان پہنچایا، میں نے سینیٹ الیکشن سے پہلے ہی پیسوں کی لین دین کی نشاندہی کردی تھی‘۔

عمران خان نے الیکشن کمیشن کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ ’سینیٹ انتخابات سےجمہوریت اوپر گئی یانقصان ہوا، قوم پیغام دیتی ہےکہ کرپشن کرنے والا ہم میں سےنہیں تو الیکشن کمیشن نے پیسے تقسیم کرنے والی ویڈیوکی تحقیقات کیوں نہیں کیں؟ یوسف رضاگیلانی پیسےچلا کر سینیٹر بنے گا تو کیا ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہوپائے گا؟‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن نے ووٹ بیچنے والےمجرموں کو بچالیا کیونکہ پوری قوم نے دیکھا کہ ایک شخص پیسے کا استعمال کر کے جیت گیا ‘۔