کیا یمن امریکا اور ایران کے درمیان جنگ کا اکھاڑا بننے والا ہے؟

57 تعبيرية پیر 6 فروری‬‮ 7102 - (دوپہر 3 بجکر 74 منٹ)

شیئر کریں:

کیا یمن امریکا اور ایران کے درمیان جنگ کا اکھاڑا بننے والا ہے؟ امریکا میں ڈنلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان پہلے سے بگاڑ کا شکار تعلقات مزید ابتر ہوگئے ہیں اور دونوں ملکوں کے ایک دوسرے کے خلاف اقدامات اور بیانات سے لگ رہا ہے کہ دونوں کسی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ عرب خطے میں ایران کی بے جا مداخلت امریکا کو قبول نہیں اور ان دنوں امریکا کی نظریں خطے سے ایرانی اثرو نفوذ کو کم سے کم کرنے پر مرکوز ہیں۔ فارن پالیسی میگزین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لگتا ہے کہ یمن کی سرزمین امریکا اور ایران کے درمیان جنگ کا اکھاڑا بن سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے کہ صدرٹرمپ کا ایران کے خلاف جنگ کا آغاز یمن سے ہوگا۔ اس جنگ میں ممکنہ طور پر امریکا کے اتحادی متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب بھی داعش کی سرکوبی کے لیے شامل ہیں۔ چند روز قبل امریکا نے اپنا ایک بحری بیڑا یمن کی باب المندب بندرگاہ پرتعینات کردیا ہے۔ امریکی حکومت یمن میں ایران نواز گروپوں اور القاعدہ کے خلاف بغیر پائلٹ ڈرون طیاروں کے حملوں میں غیرمعمولی اضافہ کرنے اور یمن میں اپنے عسکری مشیروں کی تعداد بڑھانے پر غور کررہی ہے۔ امریکا نے باب المندب اور دیگر سمندری راستوں سے یمنی باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی روکنے کے لیے بھی پلان تیار کرنا شروع کیا ہے۔ ایک دوسرے اخبار’الحیات‘ کے مطابق امریکا کی پہلی ترجیح ایران اور حزب اللہ کو شام سے نکال باہر کرنا اور داعش کو نیست ونابود کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی حکام آئندہ چند ماہ میں خطے میں ایرا نی نفوذ کو کم کرنے کے لیے نیا پلان تیار کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کی نئی حکومت شام اور عراق میں ایرانی مداخلت کی روک تھام کے لیے وسیع پیمانے پر زیادہ سخت پالیسی اپنانے کی راہ چلنے کے لیے تیار ہے۔