دمشق: 40 برس سے مقیم امریکی کوچ پر آمادہ نہیں !

971 تعبيرية جمعرات 10 مارچ‬‮ 6102 - (دوپہر 2 بجکر 35 منٹ)

شیئر کریں:

دمشق: 40 برس سے مقیم امریکی کوچ پر آمادہ نہیں ! شام کے دارالحکومت میں 40 برس سے مقیم امریکی Thomas Webber کسی طور بھی وہاں سے کوچ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ دمشق میں موجود یہ اکلوتے امریکی ایک اسکول میں انگریزی پڑھاتے ہیں۔ برطانوی اخبار "ٹائمز" کے مطابق ویبر کی رہائش گاہ کے قریب کبھی کبھار راکٹ اور میزائل بھی گرتے ہیں تاہم اس کے باوجود وہ وہیں رہنے پر مصر ہیں۔ ویبر نے اخبار کو ٹیلیفونک گفتگو میں باور کرایا کہ انہیں کسی طور بھی دمشق چھوڑنے پر قائل نہیں کیا جا سکتا... تاہم ان کی شامی بیوی سے پیدا ہونے والی تین اولادیں اپنے 11 بچوں کو لے کر شامی دارالحکومت سے کوچ کر چکی ہیں۔ ویبر کا کہنا ہے کہ "مجھے کوچ پر آمادہ کرنے کا کوئی طریقہ نہیں.. اور شامی دنیا کی بہترین اور خوبصورت ترین قوم ہے"۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ روزانہ صبح بیدار ہونے کے بعد اپنی گاڑی کے نچلے حصے کی جانچ کرتے ہیں تاکہ دیکھ لیں کہ کسی نے گاڑی کے نیچے بم یا دھماکا خیز مواد تو نصب نہیں کر دیا !... تھامس ویبر نے 71 سال قبل امریکا کے شہر Buffalo میں آنکھ کھولی اور 1975 میں شام پہنچے۔ وہ دمشق میں سیاسی امور میں حصہ نہیں لیتے تاہم داعش تنظیم کے بہت بڑے مخالف ہیں۔ یاد رہے کہ ویبر نے 40 سال قبل اسلام قبول کیا تھا۔ ان کے نزدیک شدت پسند تنظیم (داعش) "دنیا میں منظرعام پر آنے والی کسی بھی اسلامی ریاست (دولہ) سے کوسوں دور ہے" اور وہ مسلمانوں اور ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ "مجھے کوچ کرانے کے لیے زبردستی اٹھا کر لے جانا ہو گا" گفتگو کے دوران تھامس ویبر امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو نہیں بھولے.. اور انہیں احمق قرار دیا۔ ویبر کے خیال میں امریکیوں کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ ہر مسلمان دہشت گرد ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہاں کے شامی سب سے زیادہ محبت کرنے والے اور دوستانہ تعلق رکھنے والے ہیں.. اور یہ تاثر کہ ان میں ہر ایک یورپ میں پناہ لینے کے لیے کشتی میں سوار ہو گیا یہ قطعا غلط تاثر ہے"۔ برطانوی اخبار کے مطابق ویبر فائربندی کے حوالے سے پرامید ہیں تاہم شامی باشندے اس حوالے سے ان کے ہم خیال نظر نہیں آتے۔ ویبر کا کہنا ہے کہ "لوگ تھک چکے ہیں.. آتے جاتے داغے جانے والے میزائلوں کی آوازوں سے اور اس پوری تباہی اور بربادی سے تھک چکے ہیں"۔ دمشق میں مقیم اکلوتے امریکی کو تدریس سے عشق ہے جس کو انہوں نے جزوقتی طور پر اپنا رکھا ہے۔ ویبر کا کہنا ہے کہ ان کے طلبہ.. جن کے سامنے انہوں نے مصنف چارلس ڈیکنز کا تعارف پیش کیا.. "وہ مجھے ایسا محسوس کرنے پر مجبور کردیتے ہیں کہ گویا میں 45 برس کا ہوں.. اس لیے روزانہ جب بھی میں ان کو پڑھاتا ہوں تو مجھے شان دار احساس ہوتا ہے"۔ ​یہ وڈیو جو "العربیہ ڈاٹ نیٹ" نے "یوٹیوب" سے لے کر پوسٹ کی ہے.. یہ امریکی ٹی وی چینلNBCnews کے ساتھ گفتگو کی وڈیو ہے۔ اس وڈیو میں تھامس ویبر نے اسی طریقے سے وہ ہی بات کی ہے جو انہوں نے ٹائمز اخبار سے گفتگو میں کی.. وہ یہ کہ ایسا کوئی طریقہ نہیں جو انہیں دمشق سے کوچ کر جانے پر مجبور کردے، انہیں دمشق اور شامیوں سے عشق ہے.. ویبر کا کہنا ہے کہ "اگر کوئی چاہتا ہے کہ میں یہاں سے کوچ کرجاؤں.. تو پھر انہیں مجھے (زبردستی) اٹھا کر لے جانا ہو گا"۔