شام کے شمال میں دو امریکی فضائی اڈوں کا انکشاف !

953 تعبيرية ہفتہ 12 مارچ‬‮ 6102 - (سپہر 5 بجکر 65 منٹ)

شیئر کریں:

 شام کے شمال میں دو امریکی فضائی اڈوں کا انکشاف ! ایک کرد ویب سائٹ کے مطابق امریکا نے شام کے شمال میں کردوں کے زیرکنٹرول علاقے میں ایک فضائی اڈے کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا ہے.. اور اس نے فوجی اور شہری مقاصد کے لیے دوسرے اڈے کی تعمیر شروع کردی ہے۔ باسنیوز ویب سائٹ نے جو عراق کے شہر اربیل سے اپنی خبریں نشر کرتی ہے.. سیریا ڈیموکریٹک فورسز (مسلح کردوں پر مشتمل فورس) کے ایک عسکری ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ الحسکہ صوبے کے قصبے الرمیلان میں رن وے بنانے کا زیادہ تر کام مکمل ہوچکا ہے جب کہ ترکی کے ساتھ سرحد کے نزدیک کوبانی کے جنوب مشرق میں ایک دوسرا فضائی اڈہ تعمیر کیا جارہا ہے۔ امریکی حمایت یافتہ اتحاد جس میں مسلح عرب گروپ بھی شامل ہیں کے مذکورہ ذریعے نے نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ منصوبے میں درجنوں امریکی ماہرین اور ٹکنیشیئن شریک ہیں۔ کرد شامی ذمہ داران نے حال ہی میں بتایا تھا کہ امریکی ہیلی کاپٹر لاجسٹک سپورٹ اور ترسیل کے لیے الرمیلان کا فضائی اڈہ استعمال کررہے ہیں۔ امریکا نے گزشتہ سال اسپیشل فورسز کے درجنوں اہل کاروں کو شمالی شام بھیجا تھا تاکہ وہ داعش تنظیم کے خلاف اپوزیشن فورسز کی رہ نمائی کرسکیں۔ علاوہ ازیں امریکا نے الحسکہ صوبے میں اپوزیشن کو اسلحہ بھی فراہم کیا تھا۔

 

امریکی تردید دوسری جانب امریکی مرکزی کمان کے ترجمان نے مذکورہ خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں کسی بھی ایئرپورٹ پر امریکی کنٹرول کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں۔ امریکی ذمہ داران کے مطابق امریکی مشیروں نے کردوں کے زیرقیادت شامی اپوزیشن کی معاونت کی تھی تاکہ وہ اسٹریٹجک اہمیت کے حامل شامی قصبے الشدادی کو داعش سے واپس لے سکے.. تاہم امریکی مشیر فرنٹ لائن سے دور رہے۔ 2011 میں خانہ جنگی کے آغاز سے ہی شامی کردوں کو شام کے شمال میں وسیع اراضی پر کنٹرول حاصل ہے.. اور ان کے زیرانتظام کرد عوام کے تحفظ کے دستے (فورسز) داعش کے خلاف امریکی اتحاد میں مرکزی حیثیت سے شریک ہیں۔

 

نیٹو کے رکن ملک ترکی کے اندیشوں کے باجود امریکا اور کردوں کے درمیان روابط مضبوط ہوگئے۔ ترکی کرد ڈیموکریٹک یونین پارٹی کو ایک دہشت گرد تنظیم شمار کرتا ہے.. اس کی وجہ یہ ہے کہ اس تنظیم کے کردستان لیبر پارٹی کے ساتھ تعلقات ہیں جو ترکی میں بغاوت کے لیے سرگرم ہے۔

 

داعش تنظیم کے خلاف اتحاد سے متعلق امریکی صدر کے خصوصی نمائندے بریٹ میک جورک نے کچھ ہفتے قبل شمالی شام میں کردوں کے زیر کنٹرول علاقوں کا دورہ کیا۔ یہ 3 سالوں کے دوران امریکی صدر اوباما کی انتظامیہ کے کسی بھی ذمہ دار کا شام کا پہلا دورہ تھا۔ امریکی نمائندے نے ہفتے کے روز بغداد میں بتایا کہ اتحاد نے داعش پر دباؤ میں اضافہ کردیا ہے اور شدت پسند شام اور عراق میں زیرقبضہ اراضی کا کنٹرول کھوتے جارہے ہیں۔