جنگلی شیرآبادی میں اضافے کے باوجود خطرے میں

3 تعبيرية جمعرات 22 اگست‬‮ 9102 - (شام 7 بجکر 02 منٹ)

شیئر کریں:

جنگلی شیرآبادی میں اضافے کے باوجود خطرے میں جنیوا: تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ ایک صدی میں 23 سو سے زائد چیتے غیر قانونی طور پر شکا ر یا اسمگل کیے جاچکے ہیں، تحقیق میں شیروں کی حفاظت پر اور زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ رپورٹ شیروں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے تشکیل کردہ خصوصی ادارہ برائے جنوب مشرقی ایشیا کی سربراہ کنیتھا کرشناسامے نے مرتب کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہر سال 120 سے زائد شیر اسمگلروں کے قبضے سے چھڑائے جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سنہ 2000 کے بعد سے اوسطاً دو شیر ہر ہفتے اسمگلنگ کے دوران بازیاب کرائے جارہے ہیں اور یہ صورتحال خوفناک ہے۔ ایسے حالات میں ان جانوروں کی بقا کے امکانات انتہائی کم ہوجاتے ہیں۔

کنیتھا کرشناسامے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہمیں لگتا ہے کہ شیروں کی بقا کی یہ جنگ ہم رفتہ رفتہ ہار رہے ہیں۔

ادارے کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنہ 1900 میں اس کرہ ارض پر جنگلوں میں آباد آزاد شیروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی لیکن سنہ 2010 میں یعنی محض 110 سال میں یہ تعداد حیرت انگیز طور پر کم ہوکر 32 سو رہ گئی۔ یہ کسی بھی مخلوق کے فنا ہونے کی تیز ترین رفتار گردانی جارہی ہے۔

عالمی سطح پر شیروں کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات سے کچھ فائدے حاصل ہوئے ہیں حالیہ اعداد وشمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 39 سو کے قریب شیر جنگلات میں موجود ہیں۔ لیکن ان کی کھال اور جسمانی اعضا کے لیے بڑھتی ہوئی اسمگلنگ بتارہی ہے کہ ابھی بھی یہ نسل شدید خطرے سے دوچار ہے۔

تحقیق کی مصنف کے مطابق اب باتیں کرنے کا وقت گزرچکا ہے اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آئندہ نسلیں شیروں سے واقف ہوں تو ہمیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

گزشتہ 18 سال کے عرصے میں 32 ممالک سے مجموعی طور پر 2،359 شیروں کو بازیاب کرایا گیا ہے اور اس قدر بڑے پیمانے پر یہ اعداد و شمار بتارہے ہیں کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو شیروں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن میں جانوروں کا ان کی قدرتی پناہ گاہ میں تحفظ اور ان کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینا شامل ہے۔ ساتھ ہی ساتھ حکومتوں کو شیر کے اعضا کی مارکیٹس کا بھی سدباب کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ شیر کے اعضا میں سب سے زیادہ ڈیمانڈ اس کی کھال کی ہے ، ہر سال اوسطاً 58 کھالیں اسمگلنگ کی کارروائیوں کو ناکام بناتے ہوئے قبضے میں لی جاتی ہیں۔ لیکن جو اسمگل ہوجاتی ہیں ان کے صحیح اعداد وشمار میسر نہیں ہیں۔