’برقعہ اور حجاب پر پابندی لگا دینی چاہیے کیونکہ۔۔۔ ‘ مسلمان عالم دین نے ایسا اعلان کر دیا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے

103 تعبيرية منگل 14 فروری‬‮ 7102 - (سپہر 4 بجکر 0 منٹ)

شیئر کریں:

’برقعہ اور حجاب پر پابندی لگا دینی چاہیے کیونکہ۔۔۔ ‘ مسلمان عالم دین نے ایسا اعلان کر دیا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے اہل مغرب کی مسلمان دشمنی تو کوئی نئی بات نہیں ہے البتہ آسٹریلیا میں ایک نام نہاد مسلم رہنما نے ہی مسلمانوں کے خلاف آواز اٹھا کر سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

 
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق جمال داﺅد نامی مسلم رہنما نے حجاب اور برقعے پر پابندی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ان کے مطالبے نے مسلمانوں کے ساتھ ان آسڑیلوی سیاستدانوں کو بھی حیران کر دیا ہے جو حجاب کو مسلمانوں کا حق قرار دے کر اس پر پابندی کی مخالفت کر رہے تھے۔

جمال داﺅد کا کہنا ہے کہ صرف شدت پسند مسلمانوں کا محدود طبقہ برقعے کا استعمال کر تا ہے لہٰذااس پر پابندی لگا کر ناصرف قومی سلامتی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ دہشتگردی کے حملوں میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام میں برقعہ پہننا لازمی قرار نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی مذہبی کتب میں اس کے بارے کوئی تذکرہ ملتا ہے ۔


جمال داﺅد کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً تمام دہشگردوں کے گھر کی خواتین برقعہ پہنتی ہیں لہٰذا برقعے اور دہشتگردی میں لازمی تعلق ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ وہ برقعے پر پابندی کے آسٹریلوی حکومت کے فیصلے کی بھرپور حمایت کریں گے۔


جمال داﺅد نے اپنی مثال بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان پر ایک سپر مارکیٹ میں ایک برقعہ پوش شخص نے حملہ کیا لیکن اس شخص کو گرفتار نہیں کیا جا سکا کیونکہ وہ پولیس کو اس کے حلیے کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتا سکے۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا میں شدت پسند جماعتیں سرکاری عمارتوں، بینکوں اور سکولوں سمیت تمام عوامی مقامات پر برقعے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔