دعا سے بدل جاتی ہے تقدیر

39 تعبيرية بدھ 15 نومبر‬‮ 7102 - (شام 8 بجکر 73 منٹ)

شیئر کریں:

دعا سے بدل جاتی ہے تقدیر دعا کا موضوع کوئ نیا اور اچہوتا موظوع نہیں ہے۔یہ موظوع اتنا ہی قدیم ہے جتنا کے خود انسان قدیم ہے۔حضرت آدم کو جو رب کریم نے جو دعا سیکھائوہ قرآن میں موجود ہے۔اسطرح پے در پے باقی انبیاءکی بھی دعا موجود ہے۔ حضرت محمد ھمارے پیارے نبی ہےاللہ تعالی نے نبی کریم کے ذریعے ہمیں یہ پیغام پہنچایا ہے کہ دنیا کے آخر تک کس طرح سے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں .شریع اصطلاح میں دعا کا مفہوم مدد طلب کرنا ہے .دعا بذات خود عبادت کا مقام رکھتی ہے رب کریم نت قران پاک میں فرمایا ہے کے "اور تمھارے رب نے فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا طلب کرتے رہو ,میں تمھاری دعاؤں کو قبول کرتا رہو گا  .

 

یقینا جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ ابھی ابھی ہو کے جہنم میں پہنچ جائیں گے.") سورۃالمومن:۴۰)یعنی دعا ہمیں اس یقین کے ساتھ مانگنی چاہیے کہ قبول ہوگی اور ہمارا پروردگار ہمیں ۷۰ماؤں سے بر کر ہم سے محبت کرتا ہے ہم اپنے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہمارا رب ہماری ماضی حال مستقبل سے خوب واقف ہے بعض دعا ئیں قبول نہیں ہوتی اس مطلب یہ ہرگز نہیں کے وہ ہمیں پسند نہیں کرتا بللکہ وہ ہمیں ہمارے طلب سے زیادہ بہتر دینا چاہتا ہے.ایک مومن کے تمام طاقتوں وسائل کا حا صل توکل اللہ ہے قرآن پاک میں ارشاد ربانی ہے کے:آپ فرمادیجیے !مجھے اللہ کافی ہے ,توکل کرنے والے اس پر توکل کرتے ہیں (الزمر:۳۷)

 

انسان اپنی نادانی کی وجہ سے جلد بازی کرنے لگتا ہے اور اپنا وجود کو سوچ سمجھ سے خالی کرنے لگتا ہے.لیکن اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے لئے توبہ کا دوازہ کھول رکھا ہے اور جس سے بندہ توبہ کر کے اپنا نام نیک لوگوں میں شامل کرسکتا ہے.دعا کے یہ بھی ضروری ہے کے انسان تدبیر بھی کریں مثال کے طور پر اگر کوئی شخص بیمار ہے تو وہ علاج ومعالجہ اختیار نہیں کرتا تو یہ غلط ہے.صحت کے ممکنہ اسباب اختیار کر ے اور دعا کرے.انسان کو دعا ہمیشہ پورے دل کے ساتھ مانگنی چاہیے ایسا نا ہو زبان سے دعا مانگ رہے ہو اور دل کسی اور طرف متوجہ ہے.

 

حدیث پاک ہے کے "غافل اور بے پروہ دل والے بندے کی دعا قبول نہیں فرماتا "یعنی ہمیں دعا اس یقین اور اطمینان کے ساتھ مانگنی چاہیے کہ قبول ہوگی اور اگر ہماری مانگی ہوئی دعائیں قبول نہیں ہوتی ہمیں دل بردشتہ شکستہ دل ہونے کے بجائے ہمیں اس بات پے غور کرنا چاہیے اللہ ہمیں ہم سے بہتر جانتا ہے اور ہمارے یقین کا تقاضا ہی ہیں ہونا چاہیے کے ہم اللہ کی رضا میں پورے دل سے راضی ہو . بقول عالامہ اقبال:

تقدیر کے پابند جماط ونباتات

مومن فقط احکام الہی کاہےپابند

 

تحریر:تابندہ جبیں: کراچی