شام، روس نے دفاع میزائل نظام بھیجنے کی تصدیق کردی، امریکا کا سرجیل اسٹرائیک پر غور

34 تعبيرية اتوار 9 اکتوبر‬‮ 6102 - (صبح 8 بجکر 23 منٹ)

شیئر کریں:

شام، روس نے دفاع میزائل نظام بھیجنے کی تصدیق کردی، امریکا کا سرجیل اسٹرائیک پر غور دمشق / ماسکو / واشنگٹن: ترک فوج نے کہا ہے کہ اس کا سرحد پار شامی سرزمین پر دہشت گرد تنظیم داعش کے ساتھ تصادم ہوا ہے، جس کے نتیجے میں ایک ترک فوجی ہلاک ہو گیا جبکہ 23 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ یہ جھڑپیں ایک ایسے وقت پر ہوئی ہیں جب ترکی نے اپنے سرحدی علاقے کو باغیوں سے پاک کرنے کی مہم تیز تر کر دی ہے۔ ترک فوج نے بتایا ہے کہ سرحدی گاؤں زیارہ کے قریب ہونے والی جھڑپوں میں 3 ترک فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ امریکی سربراہی میں اتحادی ممالک کی فضائیہ نے شام کے شمالی حصے میں داعش کے9 اہداف کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 5 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ دوسری طرف شامی فورسز نے دارالحکومت دمشق کے نواحی قصبہ ڈوما اور حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر شدید بمباری کی جس دوران متعدد عمارتیں ملبہ کا ڈھیر بن گئیں اور اس دوران بچوں سمیت متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ شام کے دارالحکومت دمشق میں روسی سفارت خانے پر ہاون راکٹوں سے حملہ کیا گیا ہے تاہم اس حملے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔ دوسری طرف روس نے کہا ہے کہ اس نے 2 بحری جنگی جہازوں کو واپس بحیرہ روم بھیج دیا ہے، جہاں وہ روسی فورسز کے ساتھ شامل ہو جائیں گے۔ یہ پیش رفت شام کے حوالے سے روس اور امریکا کے درمیان کشیدگی کے موقع پر سامنے آئی ہے۔ روس کی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوونے تصدیق کی ہے کہ روس نے شام کی بندرگاہ طرطوس میں موجود اپنے بحری اڈے پر ایئر ڈیفنس میزائل نظام ایس 300 بھیجا ہے، انکا کہنا ہے کہ اس میزائل سسٹم کو بھیجنے کا مقصد اپنے بحری اڈے کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ ادھر امر یکا نے شام میںاپنی کوششوںکی ناکامی کے بعد بشار الاسد کی وفادار فورسز کے ٹھکانوں پر محدود اہداف پر حملوں پر غور شروع کردیا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ شام میںسرکاری فوج کے ٹھکانوں پر محدود اہداف پرحملوں کے لیے تیار ہے، اس خبر کے مطابق امریکی انتظامیہ شام میں سرجیکل اسٹرائیکس کارروائیوں پر غور کررہی ہے۔ ادھر جرمنی کے صدر مقام برلن میں ایک اہم اجلاس ہو رہا ہے جس میں پانچ ملکوں جرمنی، امریکا، فرانس، اٹلی اور برطانیہ کے رہ نما شرکت کریں گے۔ اجلاس میں شام کے بحران کے حل پر غور کیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران شام میں قیام امن کے لیے فرانس کی سلامتی کونسل میں مجوزہ قرارداد پر بھی بات چیت کی جائے گی۔