شامی پناہ گزین بچے کہاں سوتے ہیں ؟

32 تعبيرية پیر 16 مئی‬‮ 6102 - (دوپہر 2 بجکر 32 منٹ)

شیئر کریں:

 شامی پناہ گزین بچے کہاں سوتے ہیں ؟ شام کے المناک بحران کے آغاز کو پانچ برس سے زیادہ بیت چکے ہیں اس دوران شامی پناہ گزینوں نے "ہجرت اورترک وطن" کا کوئی ایسا ذریعہ نہیں چھوڑا جس نے ان کو کڑی آزمائش میں نہ ڈالا ہو۔ اسی طرح موت سے فرار کے اس اذیت ناک سفر میں شامی بچوں نے ہر سڑک اور فٹ پاتھ پر اپنا بستر بچھایا ہے۔ پناہ گزینوں کے لیے عطیات جمع کرنے کی مہم کے سلسلے میں پناہ گزینوں کے امور کے سپریم کمیشن نے بعض تصاویر جاری کرنے کے ساتھ ایک سادہ سا سوال بھی پیش کیا ہے کہ پناہ گزین بچے کہاں سوتے ہیں۔ کمیشن کی جانب سے یہ سوال صرف شامیوں کے حوالے سے نہیں بلکہ تمام پناہ گزینوں کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی اکثر رپورٹوں میں شامی پناہ گزینوں کے بحران کو پہلی جنگ عظیم کے بعد عظیم ترین آفت قرار دیا گیا ہے۔ تو پھر کسی محفوظ مقام تک پہنچنے سے قبل اپنے پرمشقت سفر میں شامی پناہ گزین بچے کہاں سو رہے ہیں؟ شاید ان تصاویر کے ذریعے دیا گیا جواب آسان اور معتبر ہو۔ یہ بچے بڑی سادگی سے بعض فٹ پاتھوں یا ریلوے ٹریک کے اطراف بستر بچھا لیتے ہیں۔ بعض بچے جنگلوں اور ویرانوں میں پلاسٹک کے خیموں میں سوجاتے ہیں جب کہ بہت سے تو کھلے میدانوں میں نیند کی وادی میں پہنچ جاتے ہیں۔ ان بچوں کی یادداشت یقینا اس مشقت اور اذیت کے سفر کی تصاویر محفوظ کرلے گی جس کا یہ سامنا کررہے ہیں۔