شام میں فرانسیسی کمپنی کے داعش کے ساتھ ملوث ہونے کا انکشاف

32 تعبيرية جمعہ 24 جون‬‮ 6102 - (صبح 9 بجکر 12 منٹ)

شیئر کریں:

 شام میں فرانسیسی کمپنی کے داعش کے ساتھ ملوث ہونے کا انکشاف شام میں بین الاقوامی کمپنیوں کے اسکینڈل سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے کا تازہ ترین انکشاف فرانس کی ایک قدیم سیمنٹ کمپنی "Lafarge" کے بارے میں سامنے آیا ہے جس کا بعض رپورٹوں کے مطابق شام میں داعش تنظیم سے تعلق رہا ہے۔ 2015 میں سوئس کمپنی "ہولسیم" کے ساتھ انضمام کے بعد "لافارج" دنیا میں سیمنٹ کی سب سے بڑی کمپنی بن گئی۔ لافارج کمپنی نے 2007 میں شام کے شہر حلب کے شمال مشرق میں واقع علاقے "جلابیہ" میں ایک سیمنٹ فیکٹری خریدی تھی جس کو 2011 میں فعّال کیا گیا۔ سال 2013 اور 2014 کے درمیان جلابیہ شہر آنے والے اور اس کے اطراف تمام راستوں پر داعش تنظیم کا کنٹرول تھا۔ فرانسیسی اخبار "لومونڈ" کی خصوصی رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں مذکورہ فیکٹری کا چلنا اور وہاں ورکروں کا پہنچنا شدت پسند تنظیم کے ذریعے عمل میں آتا تھا۔ تفصیلات کے مطابق ان دو سالوں کے دوران کمپنی نے "کسی بھی قیمت پر" فیکٹری چلانے کی کوشش کی یہاں تک کہ داعش کے ساتھ تشویش ناک انتظامات کے ذریعے بھی۔ اس حوالے سے جواب دیتے ہوئے "لافارج" کمپنی نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ کمپنی کی اولین ترجیح ہمیشہ اپنے ملازمین کی سلامتی رہی ہے۔ اس سلسلے میں داعش کے ساتھ انتظامات کی ماہیت پر براہ راست روشنی نہیں ڈالی گئی تاہم مبصرین کے مطابق کمپنی کے بیان میں ورکروں کی سلامتی کو جواز بنا کر اس تعاون کے ضمنی اعتراف کا پہلو نظر آتا ہے۔ اسی سیاق میں "زمان الوصل" ویب سائٹ نے فروری میں دستایزات کے ساتھ ایک مفصل رپورٹ شائع کی تھی جس میں لافارج اور داعش کے درمیان تعاون کی تفصیلات بتائی گئی تھیں۔ ان میں کمپنی کے شدت پسند تنظیم کے ساتھ ان مشترکہ انتظامات پر بھی روشنی ڈالی گئی تھی جو اس نے اپنے ملازمین اور مصنوعات کے پلانٹ تک پہنچنے کو یقینی بنانے کے لیے کیے تھے۔ کمپنی نے احمد جلودی نامی شخص کو داعش تنظیم کی چیک پوسٹوں سے گزرنے کے پرمٹ حاصل کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ جہاں تک سیمنٹ تیار کرنے کی بات ہے تو دستاویزات کے مطابق اس کے لیے کمپنی نے داعش سے تیل خریدنے کے لیے درمیانی بروکروں سے معاملات طے کیے۔ مبصرین کے نزدیک شدت پسندوں کی مالی سپورٹ کو تحفظ فراہم کرنے میں بالواسطہ طور پر کمپنی نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔