شام : دو محاصرہ زدہ قصبوں میں چار سال بعد امدادی سامان کی ترسیل

34 تعبيرية جمعہ 1 جولائی‬‮ 6102 - (شام 7 بجکر 32 منٹ)

شیئر کریں:

شام : دو محاصرہ زدہ قصبوں میں چار سال بعد امدادی سامان کی ترسیل اقوام متحدہ اور دوسرے امدادی اداروں کی جانب سے بھیجا گیا خوراک اور ادویہ سے لدے اڑتیس ٹرکوں پر مشتمل قافلہ دمشق کے نواح میں واقع دو محاصرہ زدہ قصبوں میں پہنچ گیا ہے۔ شامی فوج نے گذشتہ چار سال سے ان دونوں قصبوں زملکا اور عربین کا محاصرہ کررکھا ہے اور وہاں شامی حکومت نے پہلی مرتبہ امدادی سامان لے جانے کی اجازت دی ہے۔اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق باغیوں کے زیر قبضہ ان دونوں قصبوں میں محصور قریباً بیس ہزار افراد کے لیے راشن، ادویہ اور دوسرا امدادی سامان بھیجا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ریزیڈینٹ اور انسانی رابطہ کار یعقوب ایل ہیلو نے قبل ازیں بتایا ہے کہ ''آج ہم پہلی مرتبہ اقوام متحدہ ،ریڈکراس اور شامی انجمن ہلال احمر کا مشترکہ امدادی قافلہ نومبر 2012ء کے بعد ان دونوں قصبوں میں روانہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں''۔ انھوں نے مزید کہا کہ ''اس کا یہ مطلب ہوگا،اس سال کے آغاز کے بعد بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی اور شامی انجمن ہلال احمر کے امدادی قافلے شام میں تمام محاصرہ زدہ علاقوں میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں''۔ اس امدادی سامان میں راشن کے پارسل ،گندم کا آٹا اور ادویہ شامل ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام کے متحارب فریقوں (شامی فوج اور باغی گروپوں) نے ملک بھر میں اٹھارہ علاقوں کا محاصرہ کررکھا ہے اور ان میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد مقیم ہیں۔ اس سال کے آغاز میں امدادی اداروں نے شامی فوج کے محاصرے کاشکار قصبے مضایا میں بھوک اور قحط سے متعدد شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاع دی تھی۔اقوام متحدہ اور دوسرے امدادی ادارے شامی حکومت اور باغیوں سے تمام محاصرہ زدہ علاقوں تک انسانی امداد کی بلا تعطل اور بلا روک ٹوک ترسیل کا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں۔