امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے کے فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن یومیہ ودیہاڑی دار مزدوروں کا معاشی قتل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی چوتھی لہر کی اطلاعات کافی دنوں سے آرہی تھیں لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت نے ہمیشہ کی طرح عوام بالخصوص مزدور طبقے کے روزگارکے لیے کسی قسم کاکوئی متبادل انتظام نہیں کیا اور نہ ہی ویکسینیشن کے عمل کا بہتر نظام بنانے کے لیے کوئی مؤثر اقدامات کیے گئے۔سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ویکسینیشن کے نظام کو کرونا کی روک تھام کے لیے بروقت اور مؤثر بنایا جاتا تو آج عوام طویل لائنیں لگا کر اذیت کا شکار نہ ہوتے،کرونا سے بچاؤ کے لیے ڈاکٹرز اور حکومت مسلسل سماجی فاصلے کی ہدایت کررہی ہے لیکن دوسری جانب سندھ حکومت کے مختلف سخت اقدامات کی اطلاعات کے بعد ویکسینیشن مراکز میں شدید اژدھام ہے اور کرونا ایس اوپیز کی پابندیوں کا خیال کیے بغیر عوام طویل لائنیں لگانے پر مجبور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت بتائے کہ کرونا وائرس کی پہلی لہر کے موقع پر معاشی طور پر متاثر ہونے والے عوام کے لیے اربوں روپے کے کرونا ریلیف فنڈکہاں استعمال کیے گئے؟ اور یہ بھی بتایا جائے کہ حالیہ لاک ڈاؤن کے بعد کراچی میں بسنے والے ہزاروں یومیہ کمانے والے اور دیہاڑی دار مزدور وں کی مالی امداد کے لیے کیا اقدامات کیے گئے کیونکہ مہنگائی و بے روزگاری کے باعث عوام کی اکثریت شدید مشکلات و پریشانیوں کا شکار ہیں اور انہیں بنیادی ضروریات زندگی کے لیے مواقع میسر نہیں آرہے ہیں۔
پہلے ہی عوام اور چھوٹے تاجر مہنگائی اور حکومتی پالیسیوں سے بدحال ہیں۔
سندھ حکومت نے ہسپتالوں میں سہولیات کا اضافہ نہیں کیا۔ کرونا کے علاوہ مریضوں کے لیے ہسپتال بند ہورہے ہیں۔ تین کروڑ سے زائد آبادی کا شہر مکمل بند کرنا ظلم ہے۔ — Naeem ur Rehman (@NaeemRehmanEngr) July 30, 2021