"انقلاب” والوں سے یہ توقع نہ رکھیے!

21 تعبيرية پیر 20 فروری‬‮ 3202 - (صبح 11 بجکر 83 منٹ)

شیئر کریں:

"انقلاب” والوں سے یہ توقع نہ رکھیے! عبد المجید سالک اردو کے نام وَر شاعر، صحافی، افسانہ نگار اور کالم نگار تھے۔ انہوں نے مولانا غلام رسول مہر کے اشتراک سے روزنامہ "انقلاب” جاری کیا تھا جو 1949ء تک جاری رہا۔ عبد المجید سالک اس میں ایک کالم "افکار و حوادث” کے نام سے لکھا کرتے تھے، یہی کالم ان کی پہچان بنا۔

ان کے منتخب شدہ کالم اسی عنوان سے ایک کتاب میں 1991ء میں شائع ہوئے تھے۔ اس مجموعے میں ان کا وہ دل چسپ کالم بھی شامل ہے جس میں‌ انہوں نے اپنے دفتر پر موصول ہونے والے ایک خط سے چند سطور نقل کی تھیں۔ یہ غالباً 1930 کی بات ہے۔ عبدالمجید سالک لکھتے ہیں۔

بعض حضرات کی بے تکلفی نہایت دل چسپ ہوتی ہے۔ سہسوان ضلع بدایوں میں ایک صاحب نے عطر تیل کا کارخانہ جاری کیا ہے اور حال ہی میں مہتمم "انقلاب” کے نام ذیل کا مکتوب بھیجا ہے۔

"مزاج شریف! گزارش یہ ہے کہ ہم نے حال میں عطر تیل کا کام شروع کیا ہے جس کے لیے آپ کی عنایت کی بھی ضرورت ہے، لہٰذا جناب ایک مسلم ہونے کی حیثیت سے ایک مسلم کے ساتھ یہ عنایت فرمائیے کہ آپ کے خریدارانِ اخبار کے ایک ہزار پتے چاہییں، لہٰذا جو قیمت ہو اس سے مطلع فرمائیے۔ امید ہے کہ مثل اور اخباروں کے آپ بھی مجھ جیسے ناچیز پر اپنا کرم فرمائیں گے۔”

اس خط سے یہ سطور نقل کرنے کے بعد سالک صاحب اپنے کالم کو آگے بڑھاتے ہوئے رقم طراز ہیں:‌ گویا ان حضرت کے نزدیک ہم اخبار فروش نہیں بلکہ "پتا فروش” ہیں۔ ہمارا پیشہ یہی ہے کہ بہت سے شریف آدمیوں کے پتے کسی نہ کسی طرح حاصل کر لیں اور اس کے بعد ان کو بازار میں بیچنا شروع کر دیں اور ہر طرف صدا لگاتے پھریں: "پتے لے لو پتے! ایک روپے کے دس، دس روپے کے سو، سو روپے کے ہزار، تازہ بہ تازہ ہیں۔ پتے لے لو پتے۔”

جناب نے یہ فقرہ بھی لکھا ہے کہ "ایک مسلم ہونے کی حیثیت سے ایک مسلم کے ساتھ یہ عنایت کریں۔” بندہ پرور، جب قیمت اور معاوضے کا سوال درمیان میں آ گیا تو پھر مسلم اور غیر مسلم پر کیا موقوف ہے، جس کی ناک پر ٹکا رکھ دیجیے گا، وہی آپ کا کام کر دے گا، لیکن وہ کوئی احمق اخبار ہوں گے جو اپنے پتے چند روپے کے معاوضے میں آپ کے حوالے کر دیں۔ "انقلاب” والوں سے یہ توقع نہ رکھیے۔