پرندے کے نغمے کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟

41 تعبيرية بدھ 22 فروری‬‮ 3202 - (دوپہر 2 بجکر 92 منٹ)

شیئر کریں:

پرندے کے نغمے کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟ مشہورِ زمانہ ٹائم میگزین نے 1998 میں صدی کی سو بڑی شخصیات کی فہرست میں پابلو پکاسو کو اوّلین جگہ دی اور لکھا: اس سے قبل کوئی آرٹسٹ اس قدر مشہور و معروف نہ ہو سکا جتنا پکاسو ہوا۔

اس رجحان ساز مصوّر کے افکار و خیالات اور اس سے متعلق چند مضامین کا احمد مشتاق نے اردو میں ترجمہ کیا ہے جس سے ایک اقتباس آپ کے حسنِ مطالعہ کی نذر ہے۔

پکاسو نے کہا تھا: ’’مصور اپنی ذات سے خیالات اور احساسات کا بوجھ اتارنے کے لیے تصویریں بناتا ہے۔ لوگ اپنی عریانی کو چھپانے کے لیے انہیں خرید لیتے ہیں۔ انہیں تو اپنے مطلب کی چیز چاہیے جہاں سے بھی ملے۔‘‘

’’ویسے مجھے یقین ہے کہ انجام کار انہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا، سوائے اس کے کہ وہ اپنی جہالت کے ناپ کا لباس تیار کر لیتے ہیں۔ یہ لوگ خدا سے لے کر تصویر تک ہر شے کو اپنی شبیہ پر بناتے ہیں۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ وہ کنڈی جس کے ساتھ تصویر لٹکا دی جاتی ہے، بالآخر اس کی تباہی کا باعث بنتی ہے۔ تصویر کی ایک خاص اہمیت ہوتی ہے، کم از کم اپنے خالق کے برابر تو ضرور ہوتی ہے۔ لیکن جونہی تصویر کو خرید کر دیوار پر لٹکا دیا جاتا ہے تو اس کی اہمیت قطعی طور پر دوسری قسم کی ہو جاتی ہے اور یوں تصویر کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔‘‘

’’فن کو ہر کوئی سمجھنا چاہتا ہے۔ پرندے کے نغمے کو سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟ لوگ رات سے، پھولوں سے، ہر اُس شے سے جس سے انہیں مسرت حاصل ہوتی ہے، محبت کرتے ہیں۔ لیکن انہیں ان چیزوں کا مطلب سمجھنے کا خیال کیوں نہیں آتا، لیکن ایک تصویر کو دیکھ کر ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کی سمجھ میں بھی آئے۔‘‘

’’کاش لوگوں کو صرف یہ احساس ہو جائے کہ فن کار کے لیے تخلیق ایک ضروری عمل ہے اور فن کار محض اس دنیا کا ایک ننھا سا حصّہ ہے اور اسے اتنی ہی اہمیت دی جانی چاہیے جتنی کہ دنیا کی ایسی دوسری چیزوں کو دی جاتی ہے جو اچھی لگتی ہیں، لیکن جنہیں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ جو لوگ تصویروں کی تشریح کی کوشش کرتے ہیں، محض وقت ضائع کرتے ہیں۔‘‘