پاکستان میں جذام کے مریضوں اور اس بیماری کے ملک بھر سے خاتمے کے لئے بے پناہ محنت اور کوشش کرنے والی مسیحا ڈاکٹر رتھ فاؤ سانس کی تکلیف اور عارضہ قلب کی وجہ سے 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں جس سے ملکی فضا سوگوار ہے ،آرمی چیف نے بھی ڈاکٹر رتھ فاؤ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔جزام کا مرض ہے کیا اور اس مرض کے انسانی جسم اور صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟اس کے بارے میں تفصیلات جانئے ۔
جزام ایک ایسی بیماری ہے جسے عرف عام میں’’ کوڑھ ‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور جس کا انسانوں کو ہزاروں سال سے سامنا ہے، ماضی میں اس بیماری کے مریضوں کو ناپسندیدہ اور قابل نفرت قرار دے کر باقی ماندہ معاشرے سے الگ تھلگ کر دیا جاتا تھا، دنیا کے جن خطوں میں یہ بیماری آج بھی پائی جاتی ہے، وہاں جزوی طور پر ابھی تک ایسا ہوتا ہے، اس بیماری کی وجہ بننے والا بیکٹیریا انسانی جسم میں داخل ہو کر پوری طرح فعال ہونے کے لیے اوسطا قریب پانچ سال کا عرصہ لیتا ہے اور کبھی کبھی تو متاثرہ فرد میں جزام کی علامات ظاہر ہونے میں 20 سال تک بھی لگ جاتے ہیں۔جزام کی بیماری کا بنیادی طور پر اینٹی بائیوٹکس کی مدد سے علاج کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر مریض کا علاج نہ کرایا جائے تو اس کے ہاتھ، پاؤں، جلد اور آنکھیں ٹیڑھے اور بدنما ہو کر جسمانی معذوری کی وجہ بن جاتے ہیں۔جزام کا مرض انسانی جسم کے پٹھوں اور دیگر بافتوں میں پھیلتا ہے اور غیر محسوس انداز میں اعصابی نظام کے اہم خلیوں کی کارکردگی کی نئے سرے سے پروگرامنگ کر دیتا ہے،جزام کے مرض کی وجہ سے اس کے مریضوں کے جسم کی معمول کی ہیئت اکثر اس طرح تبدیل ہو جاتی ہے کہ اعضاء بدنما اور ٹیڑھے ہو جاتے ہیں۔ جزام کا سبب بننے والا طفیلی جرثومہ انسانی جسم کے اعصابی نظام کے ان خلیوں اور ان کی کارکردگی کو بڑے نپے تلے انداز میں ’ہائی جیک‘ کر لیتا ہے، جو شوان سیلز کہلاتے ہیں۔انسانی جسم کے نروِس سسٹم میں شوان سیلز ان خلیات کو کہتے ہیں جو بنیادی طور پر زیادہ چربی والی ایسی اکائیاں ہوتے ہیں، جنہوں نے اعصابی خلیوں کو اپنے حفاظتی حصار میں لیا ہوتا ہے۔ یہ چکنے خلیے ان اعصابی خلیات کے لیے انسولیشن کا کام کرتے ہیں، جن سے گزرنے والے برقی پیغامات کی مدد سے اعصابی ڈھانچوں کو مختلف احکامات پہنچائے جاتے ہیں۔جزام کی بیماری کا سبب بننے والا جرثومہ مائیکو بیکٹیریم لیپروزا کہلاتا ہے۔
