بیرونی بنکوں میں موجود پیسہ واپس نہ آیا تو احتساب کا عمل ادھورا رہے گا ،چلے ہوئے کارتوسوں سے کوئی مورچہ فتح نہیں ہوسکتا :سینیٹر سراج الحق

5 تعبيرية منگل 14 نومبر‬‮ 7102 - (سپہر 5 بجکر 72 منٹ)

شیئر کریں:

بیرونی بنکوں میں موجود پیسہ واپس نہ آیا تو احتساب کا عمل ادھورا رہے گا ،چلے ہوئے کارتوسوں سے کوئی مورچہ فتح نہیں ہوسکتا :سینیٹر سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے قوم کے اربوں ڈالر بیرونی بنکوں میں لٹیروں نے جمع کر رکھے ہیں، یہ پیسہ واپس لانے کے لیے سپریم کورٹ سوو موٹو ایکشن لے کر ایک میکنزم بنائے ، جب تک بیرونی بنکوں میں موجود پیسہ واپس نہیں آتا ، احتساب کا عمل ادھورا رہے گا ، قوم نیب کی فائلوں میں دبے ہوئے کرپشن کے 150 میگا سکنڈلز کھلنے کی منتظر ہے ، اگر اب بھی نیب نے وہ سکنڈلز نہ کھولے تو عوام یہی سمجھیں گے کہ نیب بااثر لوگوں کے دباﺅ میں ہے ،ملک میں غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری نے پنجے گاڑ رکھے ہیں، گیارہ کروڑ 33 لاکھ پاکستانی غذائی قلت کا شکار ہیں اور 89 فیصد شہریوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق صاف پانی نہیں مل رہا جس کی وجہ سے لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہیں،سالانہ اڑھائی لاکھ طالبعلم ڈگریاں لے کر یونیورسٹیوں سے فارغ ہورہے ہیں، مارکیٹ میں روزگار کی گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ نوکریوں کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں ، آئین سے عقیدہ ختم نبوت ﷺ کا حلف نکالنے والوں کو بھی ابھی تک بے نقاب نہیں کیا گیا ، حکومت نے خود ہی کمیٹی بنائی اور اب خود ہی مٹی پاﺅ پالیسی اختیارکیے ہوئے ہے، چلے ہوئے کارتوسوں سے کوئی مورچہ فتح نہیں ہوسکتا ، کلین اور دیانتدار قیادت ہی ناﺅ کو بچاسکتی ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں جماعت اسلامی کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں لیاقت بلوچ ، میاں محمد اسلم ، راشد نسیم ، حافظ محمد ادریس امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد ، ڈاکٹر سید وسیم اختر ، اصغر گجر ، بلال قدرت بٹ اور دیگر رہنما شریک تھے ۔ سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ سپریم کورٹ کیسز کی سماعت کے ساتھ ساتھ بیرون ملک پڑا ہوا قومی سرمایہ واپس لانے کے لیے بھی ایک میکنزم بنائے اور از خود نوٹس لے کر قومی خزانے سے لوٹا گیا کھربوں روپیہ واپس لایا جائے تاکہ قومی و بیرونی بنکوں اور آئی ایم ایف کاقرض ادا ہوسکے اور عوام کو بھی ٹیکسوں سے ریلےف ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ اسحق ڈار نے پارلیمنٹ کو بتایا تھاکہ دو سو ارب ڈالر سے زائد لوٹا ہوا قومی سرمایہ بیرونی بنکوں میں پڑاہواہے، اگر یہ روپیہ ملک میں آ جائے توکافی مالی مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں دو کروڑ بچوں کو تعلیم کی سہولت نہیں مل رہی ہے،ہسپتالوں میں مریضوں کو بیڈ ملتے ہیں نہ انہیں علاج ملتاہے ، 67 لاکھ پاکستانی منشیات کا شکار اور 34 فیصد ڈیپریشن میں مبتلا ہیں، ان تمام مسائل کی جڑ غربت ، دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور مہنگائی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں پھیلی ہوئی بدترین غربت کے مسئلے کو حل کرنے کی بجائے ارب پتی لیڈر شپ اپنے مفادات اور دولت کو بچانے میں مصروف ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک کو کنگال کرنے والے حکمرانوں کے اپنے بچے امریکہ اور لندن میں کاروبار کرتے ہیں، ان کا علاج بھی باہر ہوتاہے،وہ صرف حکمرانی کے لیے پاکستان آتے ہیں ،عوام کا کام ووٹ ، بل اور ٹیکس دینا رہ گیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک یہ مفاد پرست ٹولہ اقتدار کے ایوانوں پر قابض ہے ، عوام کو سکھ کا سانس نہیں آئے گا ۔ انہوں نے کہاکہ ان مغل شہزادوں نے سیاست کو اپنی تسکین کاذریعہ بنار کھاہے، پارٹیا ں اور جھنڈے بدل کر ایوانوں میں پہنچنے والے قومی مفادات کا سودا کرتے ہیں اور ذاتی مفادات کے حصول کے لیے سیاست میں آتے ہیں، پارٹیاں بدلنے سے مسائل حل نہیں ہوتے ، کردار بدلنے کی ضرورت ہے۔