روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان

3 تعبيرية ہفتہ 17 مارچ‬‮ 8102 - (دوپہر 3 بجکر 62 منٹ)

شیئر کریں:

روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان  ماسکو:برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر قاتلانہ حملے کے بعد برطانیہ اور روس کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی، روسی وزیر خارجہ نے 23 برطانوی سفیروں کو ایک ہفتے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے ماسکو میں برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے برطانیہ کی جانب سے روس پر لگائے گئے الزامات کے خلاف احتجاج کیا۔  بعدازاں روسی وزارت خارجہ نے تئیس برطانوی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے اور ماسکو میں برٹش کونسل بند کرنے کا اعلان کردیا۔

دونوں ممالک کی جانب سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کے یہ اقدامات برطانوی شہر سالسبری میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال پر زہریلے کمیکل کے ذرئعے ہونے والے حملے کے بعد اٹھائے گئے ہیں۔

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانوی قونصلیٹ اور برطانیہ کی عالمی تنظیم برائے ثقافتی تعلقات کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگادی گئی ہے اور سینیٹ پیٹرزبرگ میں موجود برطانوی قونصلیٹ کو دوبارہ کھولنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر برطانیہ کی حکومت کی جانب سے روس کے خلاف مزید کوئی اقدام کیا گیا تو روسی حکومت اس کے جواب میں مزید اقدام کرے گی۔

سفارت کاروں کی ملک بدری کا اعلان کرنے سے پہلے روس میں تعینات برطانوی سفارت کار کو بات چیت کے لیے وزارت خارجہ کے دفتر طلب کیا گیا تھا جہاں انہیں روس کی جانب سے برطانوی حکومت کے خلاف کی گئی جوابی کارروائی کا بتایا گیا۔

دفتر خارجہ سے واپسی پر برطانوی سفیر بریسٹو نے کہا کہ یہ تنازعات برطانیہ میں دو لوگوں پر کیمیائی ہتھیار کے ذرئعے قانلانہ حملے کی وضاحت نہ دینے کا نتیجہ ہے، اور عالمی کیمیکل ہتھیاروں کے ایکٹ کے خلاف ہے۔

خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئے نے چار روز قبل سابق روسی جاسوس اسکریپال اور اس کی بیٹی یولیا پر کمیکل ہتھیاروں سے حملے بعد برطانیہ کی جانب سے دی گئی مہلت میں وضاحتی جواب جمع نہ کروانے پر روس کے 23 سفیروں کو ملک بدر کے احکامات دیئے تھے جس کے روس نے بھی برطانوی سفیروں کو جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر ماسکو چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

روس مسلسل برطانیہ کی جانب سے لگائے گئے روسی طریقہ کار سے نوویچک نامی اعصاب متاثر کرنے والے کمیکل سے حملے کے الزامات کو مسترد کررہا ہے۔

برطانوی سکیریٹری خارجہ بورِس جون نے جمعے روز روسی صدر الادمیر پیوٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ سابق روسی جاسوس پر کمیکل کے ذریعے قتل کرنے کا حکم ذاتی طور صدر پیوٹن نے دیا تھا۔

روسی صدر کے میڈیا سیکریٹری کے کہا ہے کہ ڈمیٹری پیسکوف نے کہا ہے کہ ریاست شراکت کا انکار کرتے ہوئے ہم نے صرف زبانی جواب دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق روسی جاسوس پر حملے روسی صدر پر ملوث نہیں ہے لیکن اگر پھر بھی برطانیہ نے ہمارے صدر پر الزام لگایا توسفارتی قوانین کی ناقابل معافی خلاف ورزی ہوگی۔