اسحاق ڈار اثاثہ جات کیس: وکیل صفائی کی نیب تفتیشی افسر پر جرح

1 تعبيرية بدھ 20 نومبر‬‮ 9102 - (صبح 6 بجکر 81 منٹ)

شیئر کریں:

اسحاق ڈار اثاثہ جات کیس: وکیل صفائی کی نیب تفتیشی افسر پر جرح اسلام آباد: احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران سعید احمد کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔

تفصیلات کے مطابق آج احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی سماعت ہوئی، ریفرنس میں شریک ملزمان کے وکیل صفائی قاضی مصباح نے تفتیشی افسر نادر عباس پر جرح کی۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا اسحاق ڈار کے غیر ملکی اثاثوں سے بھی شریک ملزمان کے تعلق کا ثبوت نہیں ملا ہے، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ تفتیشی افسر یہ بھی جاننے سے قاصر رہا کہ 44 ہزار ڈالرز کا بینفشری کون تھا، مارچ 1995 کو 20 لاکھ 48 ہزار ڈالرز ایک شخص کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، جس اکاؤنٹ میں رقم منتقل ہوئی کیا اس شخصیت سے تفتیش کی گئی؟

اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام ہوگی ، احتساب عدالت کا فیصلہیہ بھی پڑھیں:  اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام ہوگی ، احتساب عدالت کا فیصلہ

اس پر نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس نے کہا کہ یہ حصہ میری تحقیقات کا نہیں بلکہ جے آئی ٹی رپورٹ کا ہے۔

بعد ازاں، نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے وکیل صفائی قاضی مصباح کے سوالات پر اعتراض کیا، پراسیکیوٹر نے کہا مفرور اشتہاری ملزم سے متعلق دیگر ملزمان کے وکیل کیسے سوال کر سکتے ہیں، جس اشتہاری نے وکیل نہیں کیا تو وکیل صفائی کیسے سوالات کر سکتے ہیں۔

وکیل صفائی نے کہا کہ کیا ان بینک اکاؤنٹس سے شریک ملزمان کا کوئی تعلق ثابت ہوا؟ تفتیشی افسر نادر عباس نے جواب دیا کہ عبوری ریفرنس میں ملزم نعیم، منصور رضا کا اکاؤنٹس سے تعلق ثابت نہیں ہوا، جے آئی ٹی ریکارڈ میں بھی منصور رضا رضوی کے خلاف کوئی ریکارڈ نہیں ملا۔