چھ روز تک بغیر پھیپھڑوں کے زندہ رہنے والی خاتون

81 تعبيرية ہفتہ 28 جنوری‬‮ 7102 - (صبح 7 بجکر 92 منٹ)

شیئر کریں:

چھ  روز تک بغیر پھیپھڑوں کے زندہ رہنے والی خاتون کینیڈا: پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا میلیسا بینوٹ نامی خاتون نے 6 دن بغیر پھیپھڑوں کے گزار کر سب کو حیران کردیا، اب وہ معمول کے مطابق زندگی بسر کرہی ہیں۔ جسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے کا محاورہ کینیڈین خاتون پر صادر آتا ہے کہ جب کینیڈا ٹورنٹو جنرل اسپتال کے ڈاکٹرز نے پھیپھڑوں کے انفکیشن میں مبتلا میلیسا بینوٹ نامی خاتون کی جان بچانے کے لیے اُن کے جسم سے پھیپھڑوں کو باہر نکال کر جسم میں خون کی روانی کو جاری رکھنے کے لیے مصنوعی مشینیں لگائیں۔ جدید سائنسی دور میں جہاں آپریشن اور سرجری کے نت نئے طریقے متعارف ہوئے وہی کینیڈین خاتون کی بگڑتی ہوئی طبیعت کو دیکھ کر ڈاکٹرز کے پینل نے فیصلہ کر کے خاتون کے جسم سے پھپھڑے نکالے اور خون کی روانی کو جاری رکھنے کے لیے مصنوعی طریقے سے آکسیجن فراہم کی۔ یونیورسٹی ہیلتھ نیٹورک کے انتہائی نگہداشت کے سربراہ ڈاکٹر نیال فرگوسن کے مطابق میلیسا کی قیمتی جان بچانے کے لیے اس کے جسم سے پھیپھڑے نکالے گئے جس کا مقصد خاتون کی جان کو محفوظ رکھنا تھا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ ’’ٹیم نے جس وقت فیصلہ کیا اُس وقت کوئی ڈونر موجود نہیں تھا اس لیے مصنوعی آکسیجن دینے کا فیصلہ کیا گیا، یہ انتہائی حساس معاملہ تھا تاہم مریضہ کی رضامندی کے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا کیونکہ اس طرح کا معاملہ ماضی میں کبھی پیش نہیں آیا‘‘۔ سینئر ڈاکٹرز کی ٹیم نے اس معاملے پر مریضہ کی رضامندی کے ساتھ رسک لینے کا انتخاب کیا، لیکن کسی نے یہ نہیں سوچا تھا کہ ملیسا کو 6 دن مشینوں کے سہارے زندہ رہنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پہلا موقع تھا کہ جب کوئی ایسا مریض ہمارے آئی سی یو میں موجود تھا جو مصنوعی پھیپھڑوں اور دل پر گزارا کررہا تھا۔ Living without #lungs for six days saves mom’s life in #worldfirst procedure: https://t.co/VF2eJz34mI @CFCanada @TrilliumGift @CAHOhospitals pic.twitter.com/3zPn3JprUW — UHN (@UHN_News) January 25, 2017 ڈاکٹرز نے میلیسا کے پھیپھڑوں کا کامیاب ٹرانسپلانٹ کیا جس کے بعد اب وہ معمول کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کررہی ہے تاہم ابھی ڈاکٹر اُن کی صحت کی مکمل جانچ پڑتال رکھے ہوئے ہیں۔ بیماری کے باعث خاتون کے گردوں پر غیر ضروری دباؤ پڑا جنہیں آئندہ کچھ ماہ بعد تبدیل کیا جائے گا۔ ڈاکٹرز کی ٹیم نے اس کامیاب تجربے سے حاصل ہونے والی معلومات کو جرنل آف تھوریسک اور کارڈیو ویسکیولر سرجری میں شائع کیا ہے جو دیگر ڈاکٹرز اور میڈیکل کے طلبا کے لیے کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ اس خبر کو لائیک یا شیئر کرنے اور مزید خبروں تک فوری رسائی کے لیے ہمارا اور وزٹ کریں